وما تشاءون .................... حکیما
یہ اس لئے تاکہ انسانوں کے دل یہ جان لیں کہ فاعل مختار دراصل اللہ ہے۔ وہی متصرف اور زبردستی کنٹرول کرنے والا ہے تاکہ سب دل اللہ ہی کی طرف متوجہ ہوں اور اس کے سامنے سر تسلیم خم کردیں۔ یہ ہے وہ حقیقت جو ان آیات میں بیان کی گئی ہے کہ اصل فاعل مختار اللہ ہے لیکن اللہ نے انسان کو یہ طاقت دی ہے کہ وہ حق و باطل کو سمجھ سکے اور اللہ کی مشیت کے مطابق سچائی یا باطل کی طرف اپنا رخ کرسکے۔ اس کے لئے اللہ نے انسان کو علم ومعرفت بھی عطا کیا۔ اور رسول بھیج کر انسانوں کو حق و باطل کا راستہ بھی اچھی طرح سمجھایا۔ اور قرآن اور دوسری کتابیں اتار کر راستے کی نشاندہی بھی کردی۔ لیکن یہ سب امور اللہ کی قدرت اور مشیت کے دائرے کے اندر ہوتے ہیں۔ پس جو شخص اللہ کی طرف اپنا رخ کرتا ہے۔ اللہ اسے راہ راست کی طرف آنے کی توفیق دیتا ہے۔ جب وہ اپنا رخ اللہ کی طرف نہ کرے اور اللہ کے سامنے دست بدعا نہ ہو تو وہ ہدایت و فلاح سے محروم ہوجاتا ہے اور ایسے شخص کو توفیق نہیں ہوتی۔