آیت 3{ اِنَّا ہَدَیْنٰـہُ السَّبِیْلَ } ”ہم نے اس کو راہ سجھا دی“ اس سے مراد ”ایمان“ سے متعلق وہ شعور یا وہ ہدایت اور راہنمائی ہے جو ہر انسان کی فطرت کے اندر پیدائشی طور پر موجود ہے۔ یعنی انسان اندھا اور بہرہ پیدا نہیں ہوا ‘ بلکہ اللہ تعالیٰ نے اسے ظاہری اور باطنی طور پر بہترین صلاحیتوں سے نوازا ہے۔ جسمانی حواس بھی دیے ہیں اور ساتھ ہی ساتھ اسے روح کی بصیرت بھی عطا کی ہے۔ { اِمَّا شَاکِرًا وَّاِمَّا کَفُوْرًا۔ } ”اب چاہے تو وہ شکر گزار بن کر رہے ‘ چاہے ناشکرا ہوکر۔“ اب ظاہر ہے جس انداز اور طریقے سے انسان زندگی گزارے گا ‘ اسی کے مطابق آخرت میں اس کو بدلہ دیا جائے گا۔