undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
3

نحن خلقنھم .................... تبدیلا

یہ ذرا ان لوگوں کو تنبیہہ اور تذکیر ہے جو اپنی قوتوں پر مغرور ہیں کہ تمہاری قوت بلکہ تمہارے وجود کا سرچشمہ بھی درحقیقت ہم ہیں۔ اور اس کے بعد مومنین کو اطمینان دلایا جاتا ہے کہ اگرچہ تم قلیل و ضعیف ہو لیکن تم جس ذات کی دعوت لے کر اٹھے ہو وہ نہایت ہی قوت والی ذات ہے۔ اور تم یہ بھی جانتے ہو کہ تمام واقعات اللہ کی قدرت سے وجود میں آتے ہیں اور ان کی پشت پر اللہ کی قدرت کار فرما ہوتی ہے۔ اور تمام امور اس کی حکمت کے مطابق سرانجام پاتے ہیں اور وہ احکم الحاکمین ہے۔

واذا شئنا ................ تبدیلا (18:76) ” اور جب ہم چاہیں ان کو بدل کر رکھ دیں “۔ اللہ کے مقابلے میں یہ کچھ نہیں کرسکتے۔ اللہ نے ہی ان کو پیدا کیا ہے۔ یو قوت اللہ ہی نے ان کو دی ہے۔ وہ اس بات پر قادر ہے کہ ان کے مقابلے میں ایک دوسری قوم اٹھا دے جو ان کی جگہ لے لے۔ اللہ نے جو ابھی تک ان کو مہلت دی ہے اور ان کی جگہ دوسری قوت نہیں اٹھائی تو یہ اللہ کا فضل وکرم ہے اور اس کا فیصلہ اور حکمت ہے۔

اس سے معلوم ہوا کہ اس آیت میں بھی رسول اللہ ﷺ کو تسلی دی گئی ہے اور آپ کے ساتھیوں کی حوصلہ افزائی کی گئی ہے۔ اہل ایمان کے موقف اور دوسروں کے موقف کی وضاحت کی گئی ہے۔ اور ان لوگوں کو تنبیہہ کی گئی ہے جو اس دنیا کے معاملات میں غرق ہیں ، جو اپنی قوت پر مغرور ہیں کہ وہ اللہ کی نعمتوں کی قدر کریں ، یا نہ کریں کہ شکر ادا کرنے کی بجائے وہ اللہ کی نعمتوں کو ذریعہ غرور بنائیں اور اس بات کا خیال رکھیں کہ یہ نعمتیں اور یہ مہلت دراصل آزمائش ہے۔ جس طرح سورت کے آغاز میں تصریح کی گئی تھی۔

اس کے بعد ان کو اس بات کی طرف متوجہ کیا جاتا ہے کہ تم کو جو مہلت دی گئی ہے اس کی ایک ایک گھڑی تمہارے لئے بہت قیمتی ہے ، قرآن کریم اللہ کی رحمت ہے۔ یہ مسلسل نازل ہورہا ہے اور یہ سورت بھی ایک تذکرہ ہے۔