ان ھؤلآئ ........................ ثقیلا
” یہ لوگ تو جلدی حاصل کرنے والی چیز (دنیا) سے محبت رکھتے ہیں اور آگے جو بھاری دن آنے والا ہے اسے نظر انداز کردیتے ہیں “۔ یہ لوگ جن کی امیدیں نہایت ہی قریبی ہیں ، جو نہایت ہی چھوٹی چیزوں کو بڑی اور اہم سمجھتے ہیں ، جن کی سوچ اور جن کے مطالبے بہت ہی چھوٹے ہیں۔ یہ چھوٹے لوگ ہیں اور یہ اس دنیا ہی میں گم ہیں ، دنیا کے شب وروز ہی ان کے لئے اہم ہیں۔ اور وہ عظیم اور ثقیل دن اور بھاری ذمہ داریوں کا دن ان کی نظروں سے اوجھل ہے۔ حالانکہ وہ بہت ہی بھاری دن ہوگا۔ یہ ایسے لوگ ہیں جن کی اطاعت کسی چیز میں نہیں کی جاسکتی۔ جن کا اتباع کسی راہ پر نہیں کیا جاسکتا۔ یہ مومنین کے ساتھ کسی دورا ہے پر ملتے ہی نہیں ، کسی نکتے پر ہم مقصد نہیں۔ ان کی نظریں دنیا پر ہیں ، دنیا کے اقتدار اور مال واسباب پر ہیں ، جو نہایت ہی حقیر وقلیل قدروقیمت کی حامل ہیں۔
بتایا جاتا ہے کہ یہ لوگ اصل چیز سے غافل ہیں۔ یہ لوگ جلدی حاصل ہونے والی چیز کو حاصل کرتے ہیں اور وہ بھاری نتائج کا دن جب یہ زنجیروں اور طوق وسلاسل میں کجڑے ہوں گے اور سخت حساب و کتاب ہوگا۔ اسے یہ بھولے ہوئے ہیں۔
اس آیت میں روئے سخن تو نبی ﷺ اور آپ ﷺ کے ساتھیوں کی طرف ہے کہ یہ لوگ ایسے ہیں اور ان کے ساتھ سلوک ایسا ہونا چاہئے لیکن بالواسطہ یہ ان لوگوں کی ایک قسم کی دھمکی ہے جو دنیا پرست ہیں اور دنیا کے اہتمامات میں لگے ہوئے ہیں۔ اور ایسے دنیا پرست لوگ درحقیقت اسلامی تحریک کے کام کے نہیں۔
اب یہ فرمایا گیا ہے کہ اللہ ہی نے ان کو یہ حالات دیئے ہیں ، یہ قوت ، یہ مقام ، یہ شوکت ، ان کو اللہ ہی نے دی ہے۔ اور اللہ اس پر قادر ہے کہ ان لوگوں کو ضعیف وناتواں بنادے اور ان سے ان کی یہ حالت چھین لے لیکن اللہ کے کام گہری حکمت پر مبنی ہوتے ہیں اور اس دنیا کو ایک طویل عرصے سے اپنی حکمتوں کے مطابق چلاتا آرہا ہے۔