undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
3

آیت 26{ وَمِنَ الَّـیْلِ فَاسْجُدْ لَہٗ } ”اور رات کے ایک حصے میں اس کے لیے سجدہ کیا کیجیے“ { وَسَبِّحْہُ لَـیْلًا طَوِیْلًا۔ } ”اور رات کے بڑے حصے میں اس کی تسبیح کیا کیجیے۔“ یہ اسی حکم کا تسلسل ہے جو سورة المزمل کی ابتدائی آیات میں دیا گیا تھا۔ یعنی آپ ﷺ رات کا بیشتر حصہ اللہ کے حضور کھڑے ہو کر قرآن پڑھنے ‘ اس کے حضور سربسجود رہنے اور اس کی تسبیح کرنے میں َصرف کیا کریں۔ اس وقت تک چونکہ ابھی نماز پنجگانہ کا حکم نہیں آیا تھا ‘ اس لیے سارا زور رات کی عبادت پر تھا۔ بعد میں جب نماز پنجگانہ کی فرضیت کا حکم آگیا تو اس ”قیام اللیل“ کو مختصر کر کے تہجد میں تبدیل کردیا گیا۔ وہ بھی سب کے لیے نہیں صرف حضور ﷺ کے لیے : { وَمِنَ الَّــیْلِ فَتَہَجَّدْ بہٖ نَافِلَۃً لَّکَ } بنی اسراء یل : 79۔ نَافِلَۃ کے لفظی معنی اضافی اور زائد کے ہیں۔ یعنی حضور ﷺ کے لیے نماز تہجد باقی فرض نمازوں کے علاوہ اضافی فرض کے درجے میں تھی ‘ جبکہ امت کے لیے اس کی حیثیت نفل کی ہے۔