قرآن ساتویں صدی عیسوی میں اترا۔ اس وقت ساری دنیا میں کسی کو یہ معلوم نہ تھا کہ رحم مادر میں انسان کا آغاز ایک مخلوط نطفہ سے ہوتا ہے۔ یہ صرف بیسویں صدی کی بات ہے کہ انسان نے یہ جانا کہ انسان اور (حیوان) کا ابتدائی نطفہ دو اجزاء سے مل کر بنتا ہے۔ ایک، عورت کا بیضہ (Ovum) اور دوسرے، مرد کا نطفہ (Sperm)۔ یہ دونوں خور دبینی اجزاء جب باہم مل جاتے ہیں، اس وقت رحم مادر میں وہ چیز بننا شروع ہوتی ہے، جو بالآخر انسان کی صورت اختیار کرتی ہے۔ ڈیڑھ ہزار سال پہلے قرآن میں نطفہ امشاج (مخلوط نطفہ) کا لفظ آنا اس بات کا ثبوت ہے کہ قرآن خدا کی کتاب ہے۔
قرآن میں اس طرح کی بہت سی مثالیں ہیں۔ یہ استثنائی مثالیں واضح طور پر قرآن کو خدا کی کتاب ثابت کرتی ہے۔ اور جب یہ بات ثابت ہوجائے کہ قرآن خدا کی کتاب ہے تو اس کے بعد قرآن کا ہر بیان مجرد قرآن کا بیان ہونے کی بنیاد پر درست ماننا پڑے گا۔