بلی قدرین .................... بنانہ (75:4) ” کیوں نہیں ہم تو اس کی انگلیوں کی پور پور تک ٹھیک بنادینے پر قادر ہیں “۔ بنان انگلیوں کے اگلے سرے کو کہتے ہیں۔ مفہوم کے اندر تاکید یوں پیدا کی جاتی ہے کہ ہڈیوں کو ہم تو پورے پورے تک بنادیں گے اور جب کوئی ایک ایک پورا بناسکتا ہے اس کے لئے ہڈیاں جمع کرنا کیا مشکل ہے۔ مقصد ہے کہ انسان کے ایک ایک جزء کو دوبارہ جمع کردیا جائے گا اور کوئی جز نہ رہ جائے گا۔ پورے کا پورا آموجود ہوگا ، خواہ چھوٹا حصہ ہو یا بڑا۔
یہاں تو یہ کہہ دیا ، لیکن سورت کے آخر میں دوبارہ تخلیق پر ایک دوسری دلیل بھی لائی گئی ہے۔ یہاں تو صرف ان کے خلجان اور اس کے ظاہری سبب کا اظہار کردیا گیا کہ یہ لوگ ہڈیوں کے جمع ہونے کی توقع نہیں رکھتے۔ انسان دراصل فسق وفجور کی خواہش رکھتا ہے۔ اور چاہتا ہے کہ اس فسق وفجور میں آگے ہی جاتا رہے۔ اور کوئی چیز اسے روکنے والی نہ ہو اور نہ اس کو حساب و کتاب کا سامنا کرنا پڑے اور نہ جزاء وسزا کا۔ یہی وجہ ہے کہ وہ وقوع قیامت کو مستعبد سمجھتا ہے اور قیامت کے وقوع سے فرار کی راہ ڈھونڈتا ہے۔
0%