You are reading a tafsir for the group of verses 75:37 to 75:38
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
3

الم یک ................ یمنی (37) ثم ................ فسوی (38) فجعل ........................(39) (37:75 تا 39) ”” کیا وہ ایک حقیر پانی کا نطفہ نہ تھا جو (رحم مادر میں) ٹپکایا جاتا ہے ؟ پھر وہ ایک لو تھڑا بنا ، پھر اللہ نے اس کا جسم بنایا اور اس کے اعضا درست کیے ، پھر اس سے مرد اور عورت کی دو قسمیں بنائیں “۔

یہ انسان کیا ہے ؟ یہ کس سے بنایا گیا ہے ؟ کس طرح تھا اور کس طرح ہوگیا۔ اور زندگی کا یہ سفر اس نے کہاں سے شروع کیا اور کہاں تک پہنچا۔ اس کرہ ارض پر وہ کیسے پہنچا جو ایک چھوٹا سا ستارہ ہے۔

کیا وہ پانی کا چھوٹا سا نطفہ نہیں تھا ، پانی کی ایک بوند جو ٹپکتی ہے۔ کیا انسان ایک نہایت ہی خوردبینی نکتہ نہ تھا۔ پھر وہ ایک خلیہ بن گیا۔ پھر وہ خون کا ایک مخصوص لوتھڑا بن گیا۔ یہ لو تھڑا رحم مادر میں بڑھتا رہا۔ پہلے یہ رحم کی دیواروں کے ساتھ معلق رہا اور اس کے خون سے اپنی غذا اخذ کرتارہا۔ یہ تمام مراحل سفرا سے کس نے سکھائے ؟ اور یہ طاقت اسے کس نے دی اور یہ راستہ اسے کس نے بتایا ؟

اس کے بعد کس نے اسے ایک جنین کی شکل دی۔ جس کی قوتوں کے اندراعتدال اور جس کے اعضا باہم ہم آہنگ اور متناسب بن گئے۔ پھر کس طرح یہ ایک خلیہ اب کئی ملین خلیوں کی شکل اختیار کر گیا۔ حالانکہ پہلے یہ ایک خلیہ تھا اور ایک خوردبینی انڈا تھا۔ وہ سفر اور تغیر پذیری جو اس خلیے نے ایک جنین تک طے کی ، یہ پیدائش سے موت تک کے مراحل سے طویل تھی۔ سوال یہ ہے کہ کون ہے جو اسے ان طویل تغیرات کے لئے تیار کررہا ہے۔ حالانکہ آغاز میں وہ ایک نہایت ہی چھوٹی مخلوق تھی۔ نہ عقل اور نہ قوائے ادراک اس کے اندر تھیں۔ اور نہ دنیاوی تجربات اسے حاصل تھے۔

پھر ایک ہی مخلوق سے اللہ نے کس طرح مرد اور عورت پیدا کیے۔ کیا یہ مخلوق خود اپنے آپ کو مرد اور عورت کی شکل میں ڈھالتی ہے۔ کیا یہ مخلوق خود مذکر مونث ہونے کا فیصلہ کرتی ہے یا یہ کوئی دوسری قوت ہے جو ان تاریکیوں میں اسے مذکر ومونث بناتی ہے۔

حقیقت یہ ہے کہ ایک ایسی ذات کے تصور کے سوا اس جہاں کا کوئی مسئلہ حل نہیں ہوسکتا جو قادر مطلق ہے۔ جو مدبر ہے ، جو تمام واقعات اور حادثات کا سبب اول ہے۔ جو قدرت مطلقہ رکھتی ہے۔ یہ وہی ذات ہے جو انسان کو ایک خوردبینی ذرے سے یہاں تک لاتی ہے۔