الی ............ المساق (75:30) ” وہ دن ہوگا تیرے رب کی طرف روانگی کا “۔ یہ منظر اس قدر زندہ اور متحرک ہے کہ انسان کو ریل پر چلتا ہوا نظر آتا ہے۔ اور ہر لفظ ایک حرکت کو مصور کررہا ہے۔ ہر لمحہ اور ہر قفرہ دوڑ دھوپ اور حرکت کو ظاہر کرتا ہے۔ جوں جوں موت قریب آتی ہے لوگوں کی حرکت اور جزع فزع میں تیزی آتی ہے۔ یہ ایک تلخ حقیقت ہے کہ جس کی طرف پورا مجمع بڑھ رہا ہوتا ہے۔ اس کے مقابلے میں تمام علاج ناکام ہوگئے ہیں۔ اور آخری منظر آتا ہے۔
الی ربک .................... المساق (75:30) ” یہ تو تیرے رب کی طرف چلنے کا دن ہے “۔ اب پردہ گرتا ہے ، لیکن ہمارے تخیل کے پردے پر تصویر جمی ہوئی ہے۔ ہمارے احساسات پر انمٹ نقوش بیٹھے ہیں۔ اب فضا پر مہیب خاموشی ہے۔ کہیں کہیں رونے کی آواز آرہی ہے۔
اس زندہ ، حقیقی اور ناقابل دفاع منظر کے سامنے اب جھٹلانے والوں اور مدہوس اور غافل لوگوں کا بھی ایک نقشہ ہے۔ یہ وہ لوگ ہیں جو عمل اور اطاعت نہ کرنے کی وجہ سے سعادت سے محروم ہیں۔ ان کے دامن میں معاصی اور نافرمانیاں ہی ہیں اور یہ لوگ لہو ولعب میں مصروف ہیں اور اپنے اس حال میں مگن ہیں۔