You are reading a tafsir for the group of verses 75:26 to 75:28
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
3

یہ موت کا منظر ہے اور یہ نص قرآنی اسے یوں پیش کررہا ہے گویا وہ آنکھوں کے سامنے ہے۔ یہ منظر آنکھوں کے سامنے یوں آرہا ہے جس طرح مصور کے قلم سے رنگ نکلتے ہی تصویر کی شکل اختیار کرلیتا ہے۔

کلا اذا ................ التراقی (75:26) ” ہرگز نہیں ، جب جان حلق تک پہنچ جائے “۔ جب روح حلق تک آجائے تو اس وقت انسان کی زندگی کے آخری لمحات ہوتے ہیں۔ ان لمحات میں انسان پر ذہول اور مدہوشی طاری ہوجاتی ہے۔ انسان پر شدت کی ایسی حالت طاری ہوجاتی ہے کہ نظریں ٹکٹی باندھ لیتی ہیں اور جس کی موت وقاع ہورہی ہوتی ہے ، اس کے ارد گرد دوست و رشتہ دار جمع ہوجاتے ہیں اور مرنے والے کو بچانے کے لئے ہر حیلہ اور ہر وسیلہ اختیار کرتے ہیں۔

وقیل من راق (75:27) ” کہا جائے کہ ہے کوئی جھاڑ پھونک کرنے والا “۔ شاید بطور آخری چارہ کار یہ دم درود اور جھاڑ پھونک ہی مفیدہوجائے اور جس شخص پر موت کی حالت طاری ہے شاید یہ اس سے واپس آجائے اور آخری حالت۔