آیت 25{ تَظُنُّ اَنْ یُّفْعَلَ بِہَا فَاقِرَۃٌ۔ } ”ان کو یقین ہوگا کہ اب ان کے ساتھ کمرتوڑ سلوک ہونے و الا ہے۔“ اس کے بعد اب قیامت صغریٰ یعنی انسان کی موت کے وقت کا نقشہ دکھایا جا رہا ہے۔ قیامت کبریٰ کا ذکر تو قبل ازیں ان آیات میں آچکا ہے : { فَاِذَا بَرِقَ الْبَصَرُ - وَخَسَفَ الْقَمَرُ H…}۔ لیکن انفرادی سطح پر تو ہر انسان کی موت ہی اس کی قیامت ہے۔ اسی لیے قیامت کبریٰ کے مقابلے میں ہر انسان کی موت کو اس کی ”قیامت صغریٰ“ کہا جاتا ہے۔ چناچہ ان آیات کا مطالعہ کرتے ہوئے ہر انسان کو اپنی ’ قیامت صغریٰ ‘ کا تصور اپنے ذہن میں مستحضر رکھنا چاہیے۔