You are reading a tafsir for the group of verses 75:16 to 75:19
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
3

اب چار آیات آتی ہیں جو قرآن مجید کے بارے میں آپ کو ہدایات دے دی ہیں اور یہ جملہ معترضہ ہیں۔

لا تحرک ........................ بیانہ

ان آیات کے بارے میں ہم نے سورت کے مقدمہ میں جو کچھ کہہ دیا ہے اس پر اس قدر اضافہ ضروری ہے کہ قرآن کریم کے حفظ و حفاظت کا کام اللہ نے مطلقاً اپنے ذمہ لے لیا ہے۔ اللہ اس بات کا ضامن ہے کہ قرآن زندہ رہے گا ، محفوظ رہے گا ، جمع وتدوین مکمل ہوگی اور اس کی تشریح بھی اللہ کرے گا۔ مکمل ذمہ داری اللہ پر ہے۔ رسول اللہ ﷺ کی ذمہ داری فقط یہ ہے کہ آپ اسے اٹھائیں اور لوگوں تک پہنچادیں۔ یہ اس لئے کہا گیا کہ حضور اکرم ﷺ اخذ وحی کے لئے بیتاب ہوجاتے تھے اور آپ جلدی سے سب کے سب قرآن کا اخذ اور حفظ چاہتے تھے۔ اور اس بارے میں بےحد سنجیدہ تھے کہ اس کا کوئی کلمہ رہ نہ جائے۔ اس لئے آپ جلدی جلدی دہراتے تھے ، تو آپ کو یہ ہدایت کی گئی کہ آپ زبان سے دہرانے کی کوشش نہ کریں ، حفاظت اللہ کی ذمہ داری ہے۔

یہ بات قرآن کے اندر کئی جگہ ریکارڈ کی گئی ہے ، اس لئے کہ خدا تعالیٰ یہ بات مسلمانوں کے ذہن میں بٹھانا چاہتا تھا کہ قرآن کا حفظ اور جمع بہت اہم ہے۔ جس کی طرف ہم نے سورت کے مقدمہ میں اشارات کیے ہیں۔

اس جملہ معترضہ کے بعد اب سورت میں قیامت کے مناظر آتے ہیں کہ نفس لوامہ کا اس میں کیا حال ہوگا۔ ان مناظر میں یہ بات یاد دلائی جاتی ہے کہ اس دنیا کے بارے میں تمہارے نفوس کے اندر کیا کیا امنگیں آتی ہیں ، کس طرح تم دنیا کے اندر مگن ہو اور آخرت کو بھولے ہوئے ہو۔ اور آخرت کی پرواہ ہی نہیں کرتے ہو۔ ذرا دیکھو تو سہی کہ وہاں تمہاری کیا گت بننے والی ہے۔ ایک نہایت ہی زندہ اور متحرک منظر میں اس حالت کو انسانوں کے سامنے رکھا جاتا ہے جو نہایت ہی موثر اور اشارتی ہے۔