رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر وحی اترتی تو آپ اس کو لینے میں جلدی فرماتے۔ اس سے آپ کو منع کردیا گیا۔ اس سلسلہ میں مزید فرمایا کہ قرآن کا جو حصہ اتر چکا ہے اور جو تم کو مخاطب بنا رہا ہے، اس پر ساری توجہ صرف کرو، نہ کہ قرآن کے اس بقیہ حصہ پر جو ابھی اترا نہیں اور جس نے ابھی تم کو مخاطب نہیں بنایا۔ اس سے یہ معلوم ہوا کہ جس وقت جس حصۂ قرآن کا ایک شخص مکلف ہے اسی پر اس کو سب سے زیادہ توجہ دینا چاہیے۔ جس حصۂ قرآن کا ایک شخص مکلف ہے اسی پر اس کو سب سے زیادہ توجہ دینا چاہیے۔ جس حصۂ قرآن کا ایک شخص مکلف نہ ہو اس کے پیچھے دوڑنا ’’عجلت‘‘ ہے جو قرآنی حکمت کے سراسر خلاف ہے۔
0%