آیت 1 1{ یُّرْسِلِ السَّمَآئَ عَلَیْکُمْ مِّدْرَارًا۔ } ”وہ تم پر آسمان سے خوب بارشیں برسائے گا۔“ یعنی اگر تم اللہ تعالیٰ کے فرمانبردار بندے بن کر رہو گے تو وہ تمہاری دنیوی زندگی میں بھی تمہارے لیے آسانیاں پیدا کر دے گا اور تمہارے علاقے میں خوب بارشیں برسائے گا ‘ جس سے تمہارے رزق میں اضافہ ہوگا۔ ان الفاظ سے یوں لگتا ہے جیسے حضرت نوح علیہ السلام کی بعثت کے بعد کسی دور میں اس قوم پر خشک سالی اور قحط کا عذاب آیا تھا۔ جیسے قوم فرعون پر قحط اور دوسرے عذاب بھیجے گئے تھے الاعراف : رکوع 16۔ یا جیسے حضور ﷺ کی بعثت کے بعد مکہ میں بہت سخت قحط پڑا تھا سورۃ الدخان : رکوع 1۔ ایسے چھوٹے چھوٹے عذاب دراصل ہر رسول کی بعثت کے بعد متعلقہ قوم کے لوگوں پر وقتاً فوقتاً اس لیے مسلط کیے جاتے تھے تاکہ وہ خواب غفلت سے جاگ جائیں اور اپنے رسول کی دعوت کو سنجیدگی سے سنیں۔