undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
3

اب اس ردّو قدح کا ذکر ہونے جا رہا ہے جو مکہ کے لوگ یہودیوں کے سکھانے پڑھانے پر حضور ﷺ سے کر رہے تھے۔ اب تک اس سورة میں جو گفتگو ہوئی ہے وہ خالص مکہ کے مشرکین کی طرف سے تھی اور انہی کے ساتھ سارا مکالمہ اور مناظرہ تھا۔ لیکن جیسا کہ پہلے بیان ہوچکا ہے کہ یہ دونوں سورتیں سورۃ الانعام اور سورة الاعراف مکی دور کے آخری زمانے میں نازل ہوئیں۔ اس وقت تک حضور ﷺ کی رسالت اور نبوت کے دعوے کا چرچا مدینہ منورہ میں بھی پہنچ چکا تھا اور اہل کتاب یہود نے خطرے کو بھانپ کر وہیں بیٹھے بیٹھے آپ ﷺ کے خلاف سازشیں اور ریشہ دوانیاں شروع کردی تھیں۔ وہ ضد اور ہٹ دھرمی میں یہاں تک کہہ بیٹھے تھے کہ ان مسلمانوں سے تو یہ مشرک بہتر ہیں جو بتوں کو پوجتے ہیں ‘ وغیرہ وغیرہ۔ اسی طرح کی ایک بات وہ ہے جو یہاں کہی جا رہی ہے۔آیت 91 وَمَا قَدَرُوا اللّٰہَ حَقَّ قَدْرِہٖٓ اِذْ قَالُوْا مَآ اَنْزَلَ اللّٰہُ عَلٰی بَشَرٍ مِّنْ شَیْءٍ ط وحی الٰہی کے بارے میں یہ صاف انکار denial categorical ان لوگوں کا تھا جو خود کو الہامی کتاب کے وارث سمجھتے تھے۔ اہل مکہ تو چونکہ آسمانی کتابوں سے واقف ہی نہیں تھے اس لیے انہوں نے حضور ﷺ کی نبوت اور وحی کا ذکر یہود سے کیا اور ان سے رائے پوچھی۔ اس پر یہودیوں کا جواب یہ تھا کہ یہ سب خیال اور وہم ہے ‘ اللہ نے کسی انسان پر کبھی کوئی چیز اتاری ہی نہیں۔ اب اہل مکہ نے یہودیوں کے پڑھانے پر قرآن مجید پر جب یہ اعتراض کیا تو اس کے جواب میں مشرکین مکہ سے خطاب نہیں کیا گیا ‘ بلکہ برا ہِ راست یہود کو مخاطب کیا گیا جن کی طرف سے یہ اعتراض آیا تھا ‘ اور ان سے پوچھا گیا کہ اگر اللہ نے کسی انسان پر کبھی کچھ نازل ہی نہیں کیا تو :قُلْ مَنْ اَنْزَلَ الْکِتٰبَ الَّذِیْ جَآءَ بِہٖ مُوْسٰی نُوْرًا وَّہُدًی لِّلنَّاسِ تو کیا تورات حضرت موسیٰ علیہ السلام کی طرف سے من گھڑت تھی ؟ کیا انہوں نے اسے اپنے ہاتھ سے لکھ لیا تھا ؟ تَجْعَلُوْنَہٗ قَرَاطِیْسَ تُبْدُوْنَہَا وَتُخْفُوْنَ کَثِیْرًا ج یہود اپنی الہامی کتاب کے ساتھ جو سلوک کرتے رہے تھے وہ بھی انہیں جتلا دیا۔ یہودی علماء نے تورات کے احکام کو نہ صرف پسند اور ناپسند کے خانوں میں تقسیم کردیا تھا بلکہ اپنی من مانی فتویٰ فروشیوں کے لیے اس کو اس طرح چھپا کر رکھا تھا کہ عام لوگوں کی دسترس اس تک ناممکن ہو کر رہ گئی تھی۔ وَعُلِّمْتُمْ مَّا لَمْ تَعْلَمُوْٓا اَنْتُمْ وَلاآ اٰبَآؤُکُمْ ط قُلِ اللّٰہُلا یعنی پھر خود ہی جواب دیجیے کہ تمہاری اپنی الہامی کتابیں تورات اور انجیل بھی اللہ ہی کی طرف سے نازل شدہ ہیں اور اب یہ قرآن بھی اللہ ہی نے نازل فرمایا ہے۔

Maximize your Quran.com experience!
Start your tour now:

0%