undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
3

فَاِنْ یَّکْفُرْ بِہَا ہٰٓؤُلَآءِ فَقَدْ وَکَّلْنَا بِہَا قَوْمًا لَّیْسُوْا بِہَا بِکٰفِرِیْنَ k مقام عبرت ہے ! محمد رسول اللہ ﷺ جیسا رسول ‘ مبلغ ‘ داعی ‘ مربی ‘ مزکی اور معلّم پچھلے بارہ سال سے دن رات محنت کر رہا ہے اور اس کے نتیجے میں اب تک صرف ڈیڑھ ‘ پونے دو سو افراد دائرہ اسلام میں داخل ہوئے ہیں۔ اس پس منظر میں آپ ﷺ سے فرمایا جا رہا ہے کہ مکہ کے یہ لوگ اگر اس دعوت کی ناقدری کر رہے ہیں ‘ اس قرآن کی ناشکری کر رہے ہیں ‘ اس کا انکار کر رہے ہیں اور آپ ﷺ کی دس بارہ سال کی محنت کے خاطر خواہ نتائج سامنے نہیں آئے ہیں تو آپ ﷺ دل شکستہ نہ ہوں ‘ عنقریب ایک دوسری قوم بڑے ذوق وشوق سے اس دعوت پر لبیک کہنے جا رہی ہے۔ اس خوش قسمت قوم سے مراد انصار مدینہ ہیں۔ اور واقعی اس سلسلے میں اہل مکہ پیچھے رہ گئے اور اہل مدینہ بازی لے گئے۔ بقول شاعر : گرفتہ چینیاں احرام و مکی خفتہ در بطحا !دُنیا کے حالات و اسباب کو دیکھتے ہوئے کچھ نہیں کہا جاسکتا کہ اللہ تعالیٰ دین کے کام میں کیسے کیسے اسباب پیدا فرماتے ہیں اور کہاں کہاں سے کس کس طرح کے لوگوں کے دلوں کو پھیر کر ہدایت کی توفیق دے دیتے ہیں۔ مجھے اپنی دعوت رجوع الی القرآن کے بارے میں بھی اطمینان ہے کہ پاکستان میں اس کو خاطر خواہ پذیرائی نہیں ملی تو کیا ہوا ‘ یہ دعوت مختلف ذرائع سے پوری دنیا میں پھیل رہی ہے ‘ اور کچھ نہیں کہا جاسکتا کہ قرآن کی یہ انقلابی دعوت کس جگہ زمین کے اندر جڑ پکڑ لے اور ایک تناور درخت کی صورت اختیار کرلے۔

Maximize your Quran.com experience!
Start your tour now:

0%