You are reading a tafsir for the group of verses 6:84 to 6:90
ووهبنا له اسحاق ويعقوب كلا هدينا ونوحا هدينا من قبل ومن ذريته داوود وسليمان وايوب ويوسف وموسى وهارون وكذالك نجزي المحسنين ٨٤ وزكريا ويحيى وعيسى والياس كل من الصالحين ٨٥ واسماعيل واليسع ويونس ولوطا وكلا فضلنا على العالمين ٨٦ ومن ابايهم وذرياتهم واخوانهم واجتبيناهم وهديناهم الى صراط مستقيم ٨٧ ذالك هدى الله يهدي به من يشاء من عباده ولو اشركوا لحبط عنهم ما كانوا يعملون ٨٨ اولايك الذين اتيناهم الكتاب والحكم والنبوة فان يكفر بها هاولاء فقد وكلنا بها قوما ليسوا بها بكافرين ٨٩ اولايك الذين هدى الله فبهداهم اقتده قل لا اسالكم عليه اجرا ان هو الا ذكرى للعالمين ٩٠
وَوَهَبْنَا لَهُۥٓ إِسْحَـٰقَ وَيَعْقُوبَ ۚ كُلًّا هَدَيْنَا ۚ وَنُوحًا هَدَيْنَا مِن قَبْلُ ۖ وَمِن ذُرِّيَّتِهِۦ دَاوُۥدَ وَسُلَيْمَـٰنَ وَأَيُّوبَ وَيُوسُفَ وَمُوسَىٰ وَهَـٰرُونَ ۚ وَكَذَٰلِكَ نَجْزِى ٱلْمُحْسِنِينَ ٨٤ وَزَكَرِيَّا وَيَحْيَىٰ وَعِيسَىٰ وَإِلْيَاسَ ۖ كُلٌّۭ مِّنَ ٱلصَّـٰلِحِينَ ٨٥ وَإِسْمَـٰعِيلَ وَٱلْيَسَعَ وَيُونُسَ وَلُوطًۭا ۚ وَكُلًّۭا فَضَّلْنَا عَلَى ٱلْعَـٰلَمِينَ ٨٦ وَمِنْ ءَابَآئِهِمْ وَذُرِّيَّـٰتِهِمْ وَإِخْوَٰنِهِمْ ۖ وَٱجْتَبَيْنَـٰهُمْ وَهَدَيْنَـٰهُمْ إِلَىٰ صِرَٰطٍۢ مُّسْتَقِيمٍۢ ٨٧ ذَٰلِكَ هُدَى ٱللَّهِ يَهْدِى بِهِۦ مَن يَشَآءُ مِنْ عِبَادِهِۦ ۚ وَلَوْ أَشْرَكُوا۟ لَحَبِطَ عَنْهُم مَّا كَانُوا۟ يَعْمَلُونَ ٨٨ أُو۟لَـٰٓئِكَ ٱلَّذِينَ ءَاتَيْنَـٰهُمُ ٱلْكِتَـٰبَ وَٱلْحُكْمَ وَٱلنُّبُوَّةَ ۚ فَإِن يَكْفُرْ بِهَا هَـٰٓؤُلَآءِ فَقَدْ وَكَّلْنَا بِهَا قَوْمًۭا لَّيْسُوا۟ بِهَا بِكَـٰفِرِينَ ٨٩ أُو۟لَـٰٓئِكَ ٱلَّذِينَ هَدَى ٱللَّهُ ۖ فَبِهُدَىٰهُمُ ٱقْتَدِهْ ۗ قُل لَّآ أَسْـَٔلُكُمْ عَلَيْهِ أَجْرًا ۖ إِنْ هُوَ إِلَّا ذِكْرَىٰ لِلْعَـٰلَمِينَ ٩٠
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
3

’’فضیلت‘‘ کسی کانسلی یا قومی لقب نہیں۔ یہ اللہ کا ایک عطیہ ہے جس کا تحقّق صرف ان افراد کے لیے ہوتا ہے جو ہدایت کے مطابق اپنے کو صالح بنائیں، شرک کی تمام قسموں سے اپنے کو بچائیں اور ’’بلامعاوضہ نصیحت‘‘ کے دعوتی منصوبہ میں اپنے کو ہمہ تن شامل کریں۔ یہ وہ لوگ ہیں جو خدا کی کتاب کو اپنا حقیقی رہنما بناتے ہیں۔ وہ اس کے ساتھ اپنے وجود کو اتنا زیادہ شامل کرلیتے ہیں کہ ان پر اس راہ کے وہ بھید کھلنے لگتے ہیں جن کو حکمت کہا جاتاہے۔ یہی وہ لوگ ہیں جن کو خدا چن لیتاہے اور ان میں سے جن کو چاہتا ہے اپنے دین کی پیغام رسانی کی توفیق دیتاہے، دور نبوت میں اللہ کے خصوصی پیغمبر کی حیثیت سے اور ختم نبوت کے بعد اللہ کے عام داعی کی حیثیت سے۔ اللہ کا انعام خواہ وہ پیغمبروں کے لیے ہو یا عام انسانوں کے لیے، تمام تر نیک عملی (احسان) کی بنیاد پر ملتاہے، نہ کہ کسی اور بنیاد پر۔

دعوتِ حق کا کام صرف وہ لوگ کرتے ہیں جو اس کی خاطر اتنا زیادہ یکسو اور بے نفس ہوچکے ہوں کہ وہ مدعو سے کسی قسم کی مادی توقع نہ رکھیں۔ جس شخص یا گروہ تک آپ آخرت کا پیغام پہنچا رہے ہوں اسی سے آپ اپنے دنیوی حقوق کے لیے احتجاج اور مطالبات کی مہم نهيں چلا سکتے ہیں۔ داعی کا ایسا کرنا صرف اس قیمت پر ہوگا کہ اس کی دعوت مدعو کی نظر میں مضحکہ خیز بن کر رہ جائے اور ماحول کے اندر کبھی اس کو سنجیدہ مہم کی حیثیت حاصل نہ ہو۔

مکہ میں کچھ لوگ آپ پر ایمان لائے۔ مگر بحیثیت ’’قوم‘‘ مکہ والوں نے آپ کا انکارکردیا۔ اس کے بعد اللہ تعالیٰ نے مدینہ والوں کے دل آپ کی دعوت کے حق میں نرم کرديے اور وہ بحیثیت قوم آپ کے مومن بن گئے۔ حتی کہ آپ کے لیے یہ ممکن ہوگیا کہ آپ مکہ سے مدینہ جاکر وہاں اسلام کا مرکز قائم کرسکیں۔ اللہ تعالیٰ کی یہ مدد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو کامل درجہ میں حاصل ہوئی۔ تاہم آپ کی امت میں اٹھنے والے داعیوں کو بھی اللہ یہ مدد دے سکتا ہے اور اپنی مصلحت کے مطابق دیتا رہا ہے۔