undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
3

(آیت) ” فَلَمَّا رَأَی الْقَمَرَ بَازِغاً قَالَ ہَـذَا رَبِّیْ فَلَمَّا أَفَلَ قَالَ لَئِن لَّمْ یَہْدِنِیْ رَبِّیْ لأکُونَنَّ مِنَ الْقَوْمِ الضَّالِّیْنَ (77)

” پھر جب چاند چمکتا نظر آیا تو کہا یہ میرا رب ہے ‘ مگر جب وہ بھی ڈوب گیا تو کہا اگر میرے رب نے میری راہنمائی نہ کی ہوتی تو میں بھی گمراہ لوگوں میں شامل ہوگیا ہوتا ۔ “

سابقہ تجربہ بھی سامنے آتا ہے ۔ نظر یوں آتا ہے کہ گویا حضرت ابراہیم (علیہ السلام) نے اس سے قبل چاند کو دیکھا تک نہ تھا ۔ گویا آپ کو پتہ تک نہ تھا کہ آپ کا خاندان اور آپ کی قوم چاند کی پرستش کرتی ہے ۔ اور یہ کہ آج کی رات بالکل ایک نئی رات تھی (غور وفکر کی رات)

(آیت) ” قال ھذا ربی “۔ (6 : 77) انہوں نے کہا یہ میرا رب ہے ۔ “ یہ پوری کائنات پر اپنا نور نچھاور کر رہا ہے ‘ آسمانوں میں اکیلا نظر آتا ہے اور اس کی روشنی بھی پسندیدہ ہے لیکن دیکھو یہ بھی غائب ہو رہا ہے لیکن رب کائنات جس سے فطرت ابراہیمی خوب واقف تھی ‘ وہ تو غائب نہیں ہوتا ‘ وہ تو حضرت ابراہیم (علیہ السلام) کے دل میں جاگزیں تھا ۔

اس مقام پر آکر حضرت ابراہیم (علیہ السلام) یہ محسوس کرتے ہیں کہ اس حل طلب مسئلے کو وہ ذاتی غوروفکر ہی سے حل نہیں کرسکتے اور انہیں اس رب ذوالجلال کی جانب سے معاونت کی ضرورت ہے جسے ان کی فطرت پار ہی ہے اور جو ان کے ضمیر میں بیٹھا ہے ۔ ہو رب جسے وہ محبوب رکھتے ہیں لیکن وہ آپ کے ادراک اور آپ کی فہم میں نہیں اتر رہا ۔ آپ یہ اعلان کرتے ہیں کہ اس مقام پر اگر ان کا رب انہیں ہدایت نہ کرے گا تو وہ صحیح راہ نہ پا سکیں گے ۔ اب اس رب کی جانب سے دست گیری کی ضرورت ہے ۔ اس کی جانب سے براہ راست راہنمائی کی ضرورت ہے ۔

(آیت) ” قال لئن لم یھدنی ربی لاکون من القوم الضالین “۔ (6 : 77) ” کہا اگر میرے رب نے میری راہنمائی نہ کی ہوتی تو میں بھی گمراہ لوگوں میں شامل ہوجاتا ۔ “

Maximize your Quran.com experience!
Start your tour now:

0%