undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
3

آیت 76 فَلَمَّا جَنَّ عَلَیْہِ الَّیْلُ رَاٰکَوْکَبًاج قالَ ہٰذَا رَبِّیْ ج یہ سوالیہ انداز بھی ہوسکتا ہے ‘ گویا کہہ رہے ہو کیا یہ میرا رب ہے ؟ اور استعجابیہ انداز بھی ہوسکتا ہے۔ گویا لوگوں کو چونکانے کے لیے ایسے کہا ہو۔فَلَمَّآ اَفَلَ قَالَ لَآ اُحِبُّ الْاٰفِلِیْنَ ۔میں اس کو اپنا خدا کیسے مان لوں ؟ یہ قوم جس میں حضرت ابراہیم علیہ السلام بھیجے گئے تھے ستارہ پرست بھی تھی ‘ بت پرست بھی تھی اور شاہ پرست بھی تھی۔ تینوں قسم کے شرک اس قوم میں موجود تھے۔ حضرت ابراہیم علیہ السلام Babilonia آج کا عراق کے شہر ار میں پیدا ہوئے۔ اس شہر کے کھنڈرات بھی اب دریافت ہوچکے ہیں۔ پھر وہاں سے ہجرت کر کے فلسطین گئے ‘ وہاں سے حجاز گئے اور حضرت اسماعیل علیہ السلام کو وہاں آباد کیا۔ جب کہ اپنے دوسرے بیٹے حضرت اسحاق علیہ السلام کو فلسطین میں آباد کیا۔ اس وقت عراق میں شرک کے گھٹا ٹوپ اندھیرے تھے۔ وہ لوگ بت پرستی اور ستارہ پرستی کے ساتھ ساتھ نمرود کی پرستش بھی کرتے تھے ‘ جو دعویٰ کرتا تھا کہ میں خدا ہوں۔ نمرود کا حضرت ابراہیم علیہ السلام کے ساتھ محاجہ مکالمہ ہم سورة البقرۃ میں پڑھ چکے ہیں ‘ اس میں اس نے کہا تھا : اَنَا اُحْیَٖ واُمِیْتُ کہ میں بھی یہ اختیار رکھتا ہوں کہ جس کو چاہوں زندہ رکھوں ‘ جس کو چاہوں مار دوں۔

Maximize your Quran.com experience!
Start your tour now:

0%