(آیت) ” نمبر 7۔
یہ لوگ آیات الٰہی کا انکار اس لئے نہیں کرتے کہ ان آیات کی صداقت کی دلیل میں کوئی کمزوری ہے یا اس کے ادراک میں کوئی پیچیدگی ہے یا یہ کہ مختلف دماغ اس کے بارے میں ایک طرح نہیں سوچتے بلکہ وہ ہٹ دھرمی اور مکابرہ کی وجہ سے اور کھلے عناد کی وجہ سے انکار کرتے ہیں ۔ انہوں نے دلیل وبرہان پر غور کرنے سے پہلے ہی اس حقیقت کے انکار کی ٹھان لی ہے ۔ اگر نزول قرآن کی صورت یہ ہوتی کہ وہ آسمان سے پرچوں کی شکل میں اترتا اور وہ اپنے ہاتھوں سے اسے چھوتے اور آنکھوں سے دیکھتے اور یہ نہ ہوتا کہ بذریعہ وحی حضور ﷺ پر آتا اور آپ اسے سناتے تو اس صورت میں بھی وہ اس محسوس اور مشاہد حقیقت کے بارے میں یوں کہتے : (آیت) ’‘’ ان ھذا لا سحر مبین (6 : 7) ” یہ تو صریح جادو ہے ۔ “ یہ ان لوگوں کی ایسی مکروہ تصویر ہے کہ انسانی فطرت کو اس سے گھن آتی ہے ۔ یہ ایک ایسی تصویر ہے جسے دیکھتے ہی ہر انسان ان کے مٹانے کے لئے آگے بڑھتا ہے ‘ اس لئے کہ ایسے لوگوں کے ساتھ بحث و تکرار اور دلیل و استدلال کی کوئی ضرورت نہیں ہوتی ۔ اس انداز میں اس تصویر کشی کے دو فائدے ہیں بلکہ کئی فائدے ہیں (تصویر کشی کا یہ انداز اس طرح ہے کہ قرآن کریم عام طور پر دیکھے جانے والے نمونے کو سامنے لاتا ہے)
ایک تو یہ فائدہ ہے کہ قرآن کریم خود ان لوگوں کے سامنے ان کا یہ کریہہ اور ناپسندیدہ موقف پیش کرتا ہے اور بتاتا ہے کہ وہ دیکھیں تو سہی ان کی تصویر کس قدر بھدی ہے ۔ مثلا کوئی کسی کریہہ المنظر شخص کے ہاتھ میں آئینہ پکڑا دے اور کہہ دے کہ دیکھو یہ ہو تم ۔ اور وہ شخص اپنی شکل دیکھ کر شرمندہ ہوجائے ۔
اس کے ساتھ اس کا ایک فائدہ یہ ہے کہ اس تصویر کشی کے ذریعہ اہل اہل ایمان کے دلوں میں جوش پیدا ہوجاتا ہے اور وہ مشرکین کے مقاصد کو ناکام بنا دیتے ہیں وہ منکرین کے انکار کا مقابلہ کرتے ہیں اور خود ان کے دل حق پر جم جاتے ہیں ۔ وہ اس فضا سے متاثر نہیں ہوتے جس میں ہر طرف سے انکار ‘ استہزاء فتنہ اور ایذا ہوتی ہے ۔ اس سے یہ بتانا بھی مقصود ہے کہ اللہ تعالیٰ نہایت حلیم ہے اور وہ ان جھٹلانے والوں اور تکذیب کرنے والوں کو جلدی نہیں پکڑتا حالانکہ وہ بہت قابل نفرت انداز میں انکار کرتے ہیں اور کھلے عناد میں مبتلا ہیں ۔ یہ تمام امور جماعت مسلمہ اور مشرکین کے درمیان برپا کشمکش میں مسلمانوں کے لئے اسلحہ اور زاد راہ ہیں ۔
اس کے بعد قرآن مجید اہل شرک کی جانب سے آنے والی بعض تجاویز کو ان کے سامنے پیش کرتا ہے ۔ ان سے معلوم ہوتا ہے کہ یہ لوگ بغض وعناد میں کس قدر عیار ہیں اور ان کی سوچ کس قدر پوچ ہے ۔ تجویز یہ لاتے ہیں کہ اگر حضرت محمد ﷺ رسول برحق ہیں تو آپ کے ساتھ تبلیغ کے وقت ایک فرشتہ ہو جو ساتھ ساتھ آپ کی تصدیق کرتا جائے ۔ اس تجویز کے ذکر کے بعد اس پر تنقید بھی کی جاگی ہے کہ اس میں کیا نقص ہے ؟ ایک تو یہ کہ یہ لوگ ملائکہ کی ماہیت سے بھی واقف نہیں ہیں۔ دوسرے یہ کہ فرشتوں کو بھیجنے کے سلسلے میں اللہ کی جو سنت ہے اس سے بھی یہ لوگ واقف نہیں ہیں ۔ پھر یہ بتایا جاتا ہے کہ یہ اللہ کی بہت بڑی مہربانی ہے کہ وہ فرشتے نہیں بھیج رہا ہے اور ان کی تجویز کو تسلیم نہیں کرتا۔
0%