آسمان اور زمین کا نظام اپنی ساری وسعتوں کے باوجود اتنا مربوط اور اتنا وحدانی ہے کہ وہ پکار رہا ہے کہ اس کا خالق اور منتظم ایک خدا کے سوا کوئی اور نہیں ہوسکتا۔ پھر زمین وآسمان کی یہ کائنات اپنے پھیلاؤ اور اپنی حکمت و معنویت کے اعتبار سے ناقابلِ قیاس حد تک عظیم ہے۔ سورج کے روشن کرہ کے گرد خلامیں زمین کی حد درجہ منظم گردش اور اس سے زمین کی سطح پر روشنی اور تاریکی اور دن اور رات کا پیدا ہونا انسان کے تمام قیاس وگمان سے کہیں زیادہ بڑا واقعہ ہے۔ اب جو خدا اتنے بڑے کائناتی کارخانہ کو اتنے باکمال طریقہ پر چلا رہا ہے اس کی ذات میں وہ کون سی کمی ہوسکتی ہے جس کی تلافی کے لیے وہ کسی کو اپنا شریک ٹھہرائے۔ حقیقت یہ ہے کہ ہماری دنیا اور اس کے اندر قائم شدہ حیرت ناک نظام خود ہی اس بات کا ثبوت ہے کہ اس کا خدا صرف ایک ہے اور یہی نظام اس بات کا بھی ثبوت ہے کہ یہ خدا اتنا عظیم الشان ہے کہ اس کو اپنی تخلیق اور انتظام میں کسی مددگار کی ضرورت نہیں۔
موجودہ دنیا کی عمر محدود ہے۔ یہاں دکھ سے خالی زندگی ممکن نہیں۔ یہاں ہر خوش گواری کے ساتھ ناخوش گواری کا پہلو لگا ہوا ہے۔ یہاں شر کو خیر سے اور خیر کو شر سے جدا نہیں کیا جاسکتا۔ ایسی حالت میں آدمی کی سمجھ میں نہیں آتا کہ آخرت کی ابدی دنیا جو ہر قسم کے حزن (فاطر،
مگر سوال کرنے والے کا خود اپنا وجود ہی اس سوال کا جواب دینے کے لیے کافی ہے۔ انسان کا جسم پورا کا پورا مٹی (زمینی اجزاء) سے بنا ہے، مگر اس کے اندر ایسی منفرد صلاحیتیں ہیں، جن میں سے کوئی صلاحیت بھی مٹی کے اندر نہیں۔ آدمی سنتا ہے، وہ بولتا ہے، وہ سوچتا ہے، وہ طرح طرح کے حیرت ناک عمل انجام دیتاہے۔ حالاں کہ وہ جس مٹی سے بنا ہے وہ اس قسم کا کوئی بھی عمل انجام نہیں دے سکتی۔ زمینی اجزاء سے حیرت انگیز طورپر ایک غیرزمینی مخلوق بن کر کھڑی ہوگئی ہے۔ یہ ایک ایسا تجربہ ہے جو ہر روز آدمی کے سامنے آرہا ہے۔ ایسی حالت میں کیسی عجیب بات ہے کہ آدمی آخرت کے واقع ہونے پر شک کرے۔ اگر مٹی سے جیتا جاگتا انسان نکل سکتا ہے۔ اگر مٹی سے خوشبودار پھول اور ذائقہ دار پھل بر آمد ہوسکتے ہیں تو ہماری موجودہ دنیا سے ایک اور زیادہ کامل اور زیادہ معیاری دنیا کیوں ظاہر نہیں ہوسکتی۔
0%