(آیت) ” وَإِن یَمْسَسْکَ اللّہُ بِضُرٍّ فَلاَ کَاشِفَ لَہُ إِلاَّ ہُوَ وَإِن یَمْسَسْکَ بِخَیْْرٍ فَہُوَ عَلَی کُلِّ شَیْْء ٍ قَدُیْرٌ(17) وَہُوَ الْقَاہِرُ فَوْقَ عِبَادِہِ وَہُوَ الْحَکِیْمُ الْخَبِیْرُ (18)
” اگر اللہ تمہیں کسی قسم کا نقصان پہنچائے تو اس کے سوا کوئی نہیں جو تمہیں اس نقصان سے بچا سکے ‘ اور اگر وہ تمہیں کسی بھلائی سے بہرہ مند کرے تو وہ ہر چیز پر قادر ہے ۔ وہ اپنے بندوں پر کامل اختیار رکھتا ہے اور وہ دانا اور باخبر ہے ۔ “
وہ نفس انسانی کے ہر خیال اور اس کے سینے کے ہر وسوسے کا پیچھا کرتا ہے ۔ وہ دلی خواہشات اور اندرونی اندیشوں سے بھی باخبر ہے ۔ وہ شکوک و شبہات کی تمام شکلوں کو جانتا ہے اور ان تمام باتوں کو نظریاتی روشنی سے حل کرتا ہے ۔ برہاں و دلیل سے انسانی تصور کو واضح کرتا ہے اور اپنی خدائی کی صحیح معرفت عطا کرتا ہے ۔ چونکہ یہ ایک اہم مسئلہ ہے اس لئے قرآن کریم دوسرے مقامات کی طرح یہاں بھی اس کی وضاحت کردیتا ہے ۔
اب یہ لہر اپنے عروج پر ہے اور اس سے نہایت ہی گہرے اثرات مرتب ہوتے ہیں ۔ بات شہادت ‘ ثبوت اور سرزنشن تک آپہنچتی ہے ۔ اب جدائی اور برات کا اعلان کردیا جاتا ہے کہ بس ہم تمہارے ساتھ شرکیہ امور میں شریک نہیں ہو سکتے ۔ نہایت ہی بلند آواز میں اور نہایت ہی رعب دار اور فیصلہ کن اعلان میں :
0%