(آیت) ” نمبر 133۔
لوگوں کو یہ بات بھولنا چاہیے کہ وہ اس دنیا میں محض اللہ کی مہربانی کی وجہ سے زندہ ہیں ۔ ان کا یہاں رہنا اللہ کی مشیت پر موقوف ہے ۔ ان کے پاس جو قوت اور حکمت ہے یہ انہیں اللہ کی عطا کی ہوئی ہے ۔ یہ اصل قوت نہیں ہے بلکہ عطائی ہے ۔ وہ خود مختار نہیں ہیں اس لئے کہ کوئی شخص اپنی پیدائش اپنے وجود اور اس جہان میں اپنی بقا میں کوئی اختیار نہیں رکھتا ۔ انسان کو جو بھی قوت دی گئی ہے اس میں اس کا کوئی اختیار نہیں ہے ۔ ان کو یہاں سے ہٹانا اور ان کی جگہ دوسری اقوام کو لانا اللہ کے لئے بہت ہی آسان ہے ۔ کیا وہ دیکھتے نہیں کہ خود اللہ نے دوسری اقوام کی جگہ انہیں یہاں وجود بخشا اور اپنی قدرت کے ذریعے ان دوسری اقوام کی جگہ یہاں انہیں اقتدار اور قوت دی ۔
یہ نہایت ہی شدید تنبیہات ہیں اور نہایت ہی سختی کے ساتھ انسانوں کے دل و دماغ کو جھنجوڑا جا رہا ہے ۔ خصوصا ان لوگوں کو جو ظالم اور مشرک ہیں اور وہ جنات جو مکرو فریب کا جال بچھاتے ہیں ‘ لوگوں پر دست درازیاں کرتے ہیں ‘ اقتدار کا تخت بچھاتے ہیں ۔ خود حلال و حرام قرار دیتے ہیں اور اللہ کی شریعت پر دست درازی کرتے اور خود قانون بناتے ہیں ۔ یہ سب لوگ اللہ کے قبضہ قدرت میں ہیں جب تک وہ چاہے وہ رہیں گے اور جب چاہے ان کو اس دنیا سے رخصت کرکے ان کی جگہ دوسری اقوام کو لے آئے ان تنبیہات کے ذریعے اللہ تعالیٰ اہل ایمان کو تسلی بھی دیتا ہے کہ اگرچہ ان پر مظالم ہوتے ہیں ‘ ان کے خلاف سازشیں ہوتی ہیں اور انہیں اذیت دی جاتی ہے لیکن ان کے دشمن اللہ پر غالب نہیں ہیں ۔ یہ امتحان ہے اور اللہ کسی بھی وقت ان کو اور ان کی مکاریوں کو صفحہ ہستی سے مٹا سکتا ہے اور یہ آخری ضرب ہے ۔