وان یکاد .................................... للعلمین
یہ ممکن تھا کہ یہ خشمگیں نظریں حضور اکرم ﷺ کے قدم ہلادیں اور آپ پھسل جائیں۔ اور آپ ڈگمگانے لگیں۔ ان کی نظروں میں جس قدر قہر ، غضب ، شرارت ، جوش انتقام اور حسد اور گرمی تھی ، قرآن کریم نے اسے بہت ہی خوبصورت انداز میں بیان کیا ہے۔ اور ان نظروں کے ساتھ وہ سب وشتم اور اتہام والزام بھی لگاتے اور کہتے۔
انہ لمجنون (86 : 15) ” یہ تو ایک مجنون ہے “۔ یہ ایک ایسا منظر ہے جسے دست قدرت کا قلم ہی رقم کرسکتا ہے۔ اس سے اندازہ ہوتا ہے کہ دعوت اسلامی اس ابتدائی دور میں کس قدر مشکل حالات سے گزر رہی تھی۔ اس وقت مکہ کے مخالفین کا حلقہ بااثر مجرمین کا ایک وسیع حلقہ تھا۔ ان کے دل جل رہے تھے اور آنکھیں مارے غضب کے پھٹ رہی تھیں۔ لیکن اللہ فرماتا ہے کہ یہ لوگ کس قدر احمق ہیں کہ مکہ کے اس چھوٹے سے شہر میں جل بھن رہے ہیں یہ تو ایک عالمی پروگرام ہے۔