undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
3

ھم الذین .................... ینفضوا (36 : 7) ”” یہ وہی لوگ ہیں جو کہتے ہیں کہ رسول کے ساتھیوں پر خرچ کرنا بند کرو تاکہ یہ منتشر ہوجائیں “۔ یہ ایک ایسی بات ہے جس کے کہنے والے کا خبث باطن عیاں ہے اور یہ شخص نہایت ہی ذلیل انسان ہے۔ یہ وہ منصوبہ ہے جو اہل باطل روز اول سے اہل ایمان کے خلاف آزماتے ہیں۔ زمان ومکان کی قید کے سوا ہر جگہ اور ہر دور میں اہل باطل نے یہ نسخہ آزمایا ہے جیسا کہ اگلوں پچھلوں نے مشورہ کرکے یہ طے کردیا ہے کہ اہل دین اور اہل نظر یہ لوگوں پر رزق کے دروازے بند کردو۔ یہ اس لئے کہ یہ لوگ اس قدر ذلیل ہوتے ہیں کہ یہ لوگ ہر بات ہر فیصلہ پیٹ کے نقطہ نظر سے کرتے ہیں۔ چناچہ اہل ایمان کے خلاف شیطان نے یہی نسخہ آزمانے کی تجویز کی۔

یہی نسخہ قریش نے بنی ہاشم کے خلاف آزمایا اور ان کو شعب بن طالب میں محصور کردیا اور راشن اور ضروریات زندگی ان پر بند کردیں تاکہ بنو ہاشم رسول اللہ کی حمایت چھوڑ دیں اور رسول اللہ کو مشرکین کے سپرد کردیں۔

اور یہی منصوبہ منافقین مدینہ کے رئیس نے پیش کیا کہ تم ان لوگوں پر انفاق بند کردو ، یہ سب بھاگ کر چلے جائیں گے۔ تنگی حالات اور بھوک و افلاس سے مجبور ہوکر۔

اور یہی نسخہ کمیونسٹوں نے اپنے علاقے میں ان اہل دین کے خلاف استعمال کیا کہ ان پر ضروریات زندگی بند کردیں تاکہ بھوک سے مرجائیں یا دین اور خدا کا انکار کریں۔ اور نماز و روزہ چھوڑ دیں۔

آج ہمارے دور میں پوری دنیا میں احیاء اسلام کی جو تحاریک چل رہی ہیں ان کے ساتھ بھی ان کے مخالفین یہی سلوک کررہے ہیں۔ ان کے گرد گھیرا تنگ کررہے ہیں ، انہیں افلاس سے مار رہے ہیں اور ان پر ملازمتوں کے دروازے بند کررہے ہیں۔

غرض تمام دشمنان اسلام نے بالاتفاق اس ذلیل ذریعہ کو اہل ایمان کے خلاف آزمایا ہے۔ اور یہ طریقہ قدیم زمانوں سے آج تک یونہی چلا آرہا ہے۔ لیکن ان دشمنان اسلام نے اس حقیقت کو بھلایا ہے۔

وللہ خزائن ................................ لایفقھون (36 : 7) ” حالانکہ زمین اور آسمانوں کے خزانوں کا مالک اللہ ہے ، مگر یہ منافق سمجھتے نہیں ہیں “۔ حالانکہ زمین و آسمان کے خزانوں ہی سے اللہ ان لوگوں کو رزق دے رہا ہے جو مسلمانوں کا رزق بند کررہے ہیں۔ کیونکہ نہ یہ لوگ خود اپنا رزق پیدا کررہے ہیں اور نہ مومنین کا رزق بند کرسکتے ہیں لیکن یہ لوگ غبی ہیں اور یہ اس واضح حقیقت کو نہیں سمجھتے کہ وہ خود اپنی روزی کے مالک نہیں اور بند کرنا چاہتے ہیں دوسروں کا رزق۔

یوں اللہ تعالیٰ مومنین کو ثابت قدم اور ان کے دلوں کو مضبوط فرماتے ہیں تاکہ وہ دشمنان اسلام کے اس ذلیل منصوبے کا مقابلہ کریں۔ کیونکہ اللہ کے دشمنوں کے پاس اب اور کوئی ہتھیار نہیں رہا ہے۔ اس لئے وہ اچھے ہتھیاروں پر ائر آئے ہیں۔ اللہ ان کو مطمئن کرتا ہے کہ زمین و آسمان کے خزانوں کی کنجیاں اس کے ہاتھ میں ہیں۔ اللہ اگرچہ دشمنوں کو بھی دیتا ہے لیکن دوستوں کو بھی نہیں بھلاتا۔ اللہ کی رحمت کا قانون یہ ہے کہ وہ دشمنوں کو بھی رزق دیتا ہے۔ کسی کو بھی بھوک سے نہیں مارتا۔ ان لوگوں کو اچھی طرح معلوم ہے کہ اگر اللہ ان کا رزق کاٹ دے تو یہ لوگ کچھ بھی نہ پائیں گے۔ اس لئے اللہ اپنے بندوں کو ایسے حالات کے سپرد نہیں کرتا کہ وہ روزی سے محروم ہوجائیں۔ وہ تو بہت بڑا کریم ہے۔ کیونکہ کسی پر رزق کے دروازے بند کرنے کا کام وہ شخص ہی کرسکتا ہے جو بہت ذلیل اور پرلے درجے کا خصیں ہو۔

Maximize your Quran.com experience!
Start your tour now:

0%