undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
3

واذا ........................ یوفکون (36 : 4) ” انہیں دیکھو تو ان کے جثے تمہیں بڑے شاندار نظر آئیں۔ بولیں تو تم ان کی باتیں سنتے ہو مگر اصل میں یہ گویا لکڑی کے کندے ہیں جو دیوار کے ساتھ چن کر رکھ دیئے گئے ہوں۔ ہر زور کی آواز کو یہ اپنے خلاف سمجھتے ہیں۔ یہ پکے دشمن ہیں ، ان سے بچ کر رہو ، اللہ کی مار ان پر ، یہ کدھر الٹے پھرائے جارہے ہیں “۔

یہ اس طرح ہیں جس طرح مضحکہ خیز حثے ہوتے ہیں۔ انسان معلوم ہی نہیں ہوتے۔ جب یہ خاموش ہوتے ہیں تو کندہ ناتراش نظر آتے ہیں اور جب یہ بولتے ہیں تو ان کے الفاظ ہر قسم کے مفہوم ، احساس ، اثر یا حقیقت سے خالی ہوتے ہیں ، تم ان کی بات سنتے ہو ، یوں نظر آتے ہیں کہ گویا لکڑیاں ہیں جن کو دیوار کے سہارے سے کھڑا کردیا گیا ہے (یعنی یہ بےجان ہیں اور ماسوائے آواز کے ان میں زندگی کی کوئی علامت نہیں) ۔

ایک طرف تو وہ ایسے جامد ، نافہم اور بےروح ہیں اور دوسری طرف سے یہ اسی قدر چوکنے ہیں اور ڈرپوک ہیں اور ہر وقت کانپتے ہی رہتے ہیں اور انہیں ڈر لگا رہتا ہے کہ کہیں راز فاش نہ ہوجائے۔

یحسبون .................... علیھم (36 : 4) ” ہر زور کی آواز یہ اپنے خلاف سمجھتے ہیں “۔ ان کو تو علم ہے کہ وہ منافق ہیں۔ اور ان کے اوپر نفاق کا مہین پردہ پڑا ہوا ہے ، جو چالاکی ، قسموں اور احتیاطوں کی وجہ سے ابھی تک فاش نہیں ہوا۔ ہر وقت وہ سہمے رہتے ہیں کہ یہ پردہ چاک ہی نہ ہوجائے اور راز فاش ہی نہ ہوجائے ۔ تصویر ایسی کھینچی گئی ہے کہ ہر وقت ادھر ادھر دیکھتے رہتے ہیں۔ ہر حرکت ، ہر آواز اپنے خلاف سمجھتے ہیں۔ وہ سمجھتے ہیں کہ ہر حرکت ان پر دار ہے ، اور ہر آواز ان کی پکار ہے۔ یہ عجیب تصویر ہے ان کی اگر معاملہ فہم وادراک کا ہو ، تو وہ لکڑی کے بت ہیں۔ کوئی سمجھ ، کوئی روح ، کوئی شعور اور ایمان کا اثر ان پر نہیں ہے۔ اور اگر معاملہ ثابت قدمی اور خوف کا ہو تو وہ اس باریک ٹہنی کی طرح ہیں جو ہوا کے جھونکوں کے ساتھ جھلکتی رہتی ہے۔ ہر وقت کپکپاتی رہتی ہے۔ اور اپنی ان خصوصیات کے ساتھ ساتھ وہ رسول اللہ کے دشمن نمبر ایک ہیں۔

ھم العدو فاحذرھم (36 : 4) ” یہ پکے دشمن ہیں ان سے بچ کر رہو “۔ یہ اسلامی محاذ کے اندر گھسے ہوئے خفیہ دشمن ہیں۔ اسلامی صفوں کے اندر ہیں ، اس لئے یہ خارجی دشمنوں سے زیادہ خطرناک ہیں۔

فاحذرھم (36 : 4) ” ان سے بچ کر رہو “۔ لیکن ان سب باتوں کے باوجود حضور اکرم ﷺ کو حکم نہیں دیا گیا کہ ان کو قتل کرو ، ان کو دوسرے انداز سے پکڑنا مطلوب تھا۔ اور اس میں حکمت ، یقین ، رواداری کے ساتھ ان کی سازشوں سے بچنا مطلوب تھا۔ (اس کا ایک نمونہ ابھی آرہا ہے)

قتلھم ................ یوفکون (36 : 4) ” اللہ کی مار ان پر یہ کدھر الٹے پھرائے جارہے ہیں “۔ یہ جہاں بھی جائیں اللہ ہی ان کے ساتھ جنگ کرنے والا ہے۔ اور اللہ جس کے خلاف دعا کرے ، تو یہ حکم تصور ہوتا ہے کہ گویا فیصلہ ہوگیا کہ یہ ختم ہوگئے ، قتل ہوگئے۔ اور یہی ہوا پہلے مدینہ اور پھر جزیرة العرب میں۔

مزید بتایا جاتا ہے کہ ان لوگوں کی اندرونی حالت کیا ہے۔ وہ رسول اللہ ﷺ کے خلاف خفیہ طور پر کیا سازشیں کرتے ہیں اور آپ کے سامنے کس طرح جھوٹ بولتے ہیں ان کی اہم صفات یہ ہیں :

Maximize your Quran.com experience!
Start your tour now:

0%