undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
3

یہ رسول اللہ کے پاس آتے تھے۔ آپ کے سامنے یہ لوگ آپ کی رسالت پر ایمان کی شہادت دیتے تھے ، لیکن دل سے یہ شہادت نہ ہوتی۔ بطور تقیہ یہ شہادت دیتے ، تاکہ ان کی حقیقت مسلمانوں سے چھپ جائے ، لیکن درحقیقت یہ جھوٹی شہادت دے رہے تھے۔ محض دھوکے کے لئے آتے۔ یہ اس کے ذریعہ اپنے آپ کو چھپاتے۔ چناچہ اللہ فرماتا ہے کہ یہ جھوٹے ہیں۔ لیکن اس موقعہ پر اللہ حضور کی رسالت کی تصدیق خود فرماتا ہے اور منافقین کی جھوٹ کی شہادت دیتا ہے۔

واللہ ................ لرسولہ (36 : 1) ” اللہ جانتا ہے کہ تم ضرور اس کے رسول ہو “۔ اور واللہ .................... لکذبون (36 : 1) ” اللہ گواہی دیتا ہے کہ یہ منافق قطعی جھوٹے ہیں “۔

یہاں انداز تعبیر میں نہایت احتیاط ملحوظ رکھی گئی ہے۔ منافقین کے قول کی تکذیب سے پہلے رسالت محمدی کی تصدیق فرماتا ہے۔ اگر یوں نہ ہوتا تو صرف یہ بات آتی کہ منافقین کی شہادت جھوٹی ہے۔ اور شہادت تو رسالت سے متعلق فرماتا ہے۔ اور قرآن کا مقصد یہ نہ تھا۔” ان کی شہادت سچی ہے لیکن وہ اپنی شہادت میں جھوٹے ہیں “۔ مطلب یہ ہے کہ شہادت سچی ہے لیکن وہ اقرار رسالت میں جھوٹے ہیں۔ ضمیر کے مطابق شہادت نہیں دے رہے۔

Maximize your Quran.com experience!
Start your tour now:

0%