undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
3

ذلک فضل .................... العظیم (26 : 4) ” یہ اس کا فضل ہے ، جسے چاہتا ہے دیتا ہے ، اور وہ بڑا فضل فرمانے والا ہے “۔

اللہ کی جانب سے کسی امت ، کسی جماعت ، کسی فرد کو اس کام کے لئے چن لینا کہ وہ اس عظیم امانت کا حامل ہو ، اور اللہ کے نور اور فیض کا سرچشمہ ہو ، اور ایسا مرکز ہو ، جس پر زمین و آسمان ملتے ہوں ، یہ اختیارو انتخاب اللہ کا بہت بڑا فضل وکرم ہوتا ہے۔ اس سے بڑا فضل کہ اگر مومن اپنی جان اور مال اور اس دنیا کا سب کچھ بھی دے دے تو وہ اس سے زیادہ قیمتی ہے۔ اس سے بڑا فضل کہ اگر مومن اپنی جان اور مال اور اس دنیا کا سب کچھ بھی دے دے تو وہ اس سے زیادہ قیمتی ہے۔ اس راہ میں جدوجہد ، مشکلات ، جہاد غرض سب مشقتوں سے زیادہ قیمتی اور اہم۔

اللہ تعالیٰ مدینہ کی اسلامی جماعت اور ان کے بعد آنے والے لوگوں ، اور اسی راہ پر چلنے والوں کو یاد دلاتا ہے کہ یہ بہت بڑا فضل وکرم ہے تم پر ، کہ اس نے تمہیں اس عظیم مقصد کے لئے منتخب کیا ہے۔ تمہارے اندر رسول بھیجا ہے ، جو تمہارا تزکیہ کرتا ہے اور کتاب و حکمت سکھاتا ہے اور علم و حکمت کا یہ سرمایہ آنے والی نسلوں کے لئے جمع کرتا ہے ، جو تمہارا تزکیہ کرتا ہے اور کتاب و حکمت سکھاتا ہے اور علم و حکمت کا یہ سرمایہ آنے والی نسلوں کے لئے جمع کرتا ہے ، اور پہلی جماعت اسلامی کے کارہائے نمایاں بطور نمونہ اور مثال قائم کرتا ہے۔ اللہ مسلمانوں کو یاد دلاتا ہے کہ یہ ہے عظیم فضل الٰہی جس کے مقابلے میں تمام دنیاوی واخروی انعامات ہیچ ہیں ، جبکہ اس کے فرائض کی ادائیگی کے دوران ہر قسم کی مالی اور جانی قربانیاں بھی ہیچ ہیں بمقابلہ اس اعزاز اور فضل کبیر کے۔

اس کے بعد اللہ ان کو یقین دہانی کراتا ہے کہ یہودیوں کا دور اس کرہ ارض پر سے ختم ہوگیا ہے۔ اب وہ حاملین امانت الٰہیہ نہیں رہے۔ نہ ان کے دلوں میں یہ بات ہے اور نہ ان کے کردار میں یہ بات ہے کیونکہ اس امانت کو اٹھانے والے دل فقیہ ، صاحب ادراک ، مخلص اور باعمل دل ہوتے ہیں۔

Maximize your Quran.com experience!
Start your tour now:

0%