undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
3

چناچہ سورت کا خاتمہ ایک نئی پکار سے ہوتا ہے ۔ اس پکار کا نیارنگ ہے ۔ ایک جدید دلیل ، ایک موثر مثال اور ایک نئے پہلو سے آمادگی اور اکسانا۔

یایھا الذین ................................ ظھرین (16 : 41) ” لوگو جو ایمان لائے ہو ، اللہ کی مددگار بنو ، جس طرح عیسیٰ ابن مریم نے حواریوں کو خطاب کرکے کہا تھا :” کون ہے اللہ کی طرف (بلانے) میں میرا مددگار ؟ “ اور حواریوں نے جواب دیا تھا : ” ہم ہیں اللہ کے مددگار “۔ اس وقت بنی اسرائیل کا ایک گروہ ایمان لایا اور دوسرے گروہ نے انکار کیا۔ پھر ہم نے ایمان لانے والوں کو ان کے دشمنوں کے مقابلے میں تائید کی اور وہی غالب ہوکر رہے “۔

حواری کون تھے ؟ حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) کے شاگرد۔ یہ تعداد میں 21 تھے۔ یہ ہر وقت آپ کے ساتھ ہوتے تھے اور آپ سے تعلیمات لیتے تھے۔ یہی لوگ تھے جنہوں نے آپ کے اٹھائے جانے کے بعد آپ کی وصیتوں اور آپ کی تعلیمات کو پھیلایا۔

آیت کا مقصد ان کے حالات زندگی بیان کرنا نہیں ہے بلکہ انہوں نے دعوت کے حوالے سے جو موقف اختیار کیا ، اسے پیش کرنا ہے ، لہٰذا ہم بھی یہاں اسی پر اکتفاء کرتے ہیں۔

یایھا الذین ........................ انصار اللہ (15 : 41) ” اے لوگو جو ایمان لائے ہو ، اللہ کی مددگار بنو “۔ کس قدر بلند مقام تک اللہ نے اپنے مجاہد بندوں کو لے جاتا ہے۔ انسان کے لئے اس سے بڑا مقام اور کیا ہوسکتا ہے کہ وہ اللہ کا معاون ہوجائے۔ اس صفت میں اتنی بڑی عزت افزائی ہے جو جنت اور اس کی نعمتوں سے بھی بڑی ہے۔ اللہ کے انصار بن جاﺅ!

کما قال ............................ انصار اللہ (16 : 41) ” جس طرح عیسیٰ ابن مریم نے حواریوں کو خطاب کرکے کہا تھا :” کون ہے اللہ کی طرف (بلانے) میں میرا مددگار ؟ “ اور حواریوں نے جوا دیا تھا :” ہم ہیں اللہ کے مددگار “۔ تو انہوں نے جواب آپ کو اس کام کے لئے وقف کردیا اور یہ مقام عزت پایا۔ اور عیسیٰ (علیہ السلام) کے فرائض منصبی میں یہ بات شامل تھی کہ آپ نبی آخرالزماں ﷺ کے بارے میں بشارت دیں اور دین آخیر کے بارے میں خوشخبری دیں۔ لہٰذا حضرت محمد ﷺ کے متبعین اس بات کے زیادہ مستحق ہیں کہ وہ اس کام کے لئے آگے بڑھیں۔ جس طرح حواریوں نے اپنے آپ کو پیش کیا۔ یہی اس حوالے میں آمادہ کرنے اور اکسانے والی بات ہے۔ اور پھر کیا ہوا انجام ؟

فامنت طائفة ........................ ظھرین (16 : 41) ” اس وقت بنی اسرائیل کا ایک گروہ ایمان لایا اور دوسرے گروہ نے انکار کیا۔ پھر ہم نے ایمان لانے والوں کو ان کے دشمنوں کے مقابلے میں تائید کی اور وہی غالب ہوکر رہے “۔ اس آیت کے دو معنی ہوسکتے ہیں۔ ایک یہ کہ جو لوگ حضرت مسیح کی نفس رسالت پر ایمان لائے تھے۔ یعنی مسیحی چاہے ان کے عقائد درست ہوں یا بعد میں مشرک ہوگئے ہوں اور ان کے عقائد میں شدید انحرافات آگئے ہوں ، ان کو اللہ نے ان لوگوں پر غالب کردیا جو حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) کی راسلت ہی کو نہ مانتے تھے۔ یعنی یہودیوں پر جس طرح تاریخ شاہد ہے اور دوسرے معنی یہ ہوسکتے ہیں کہ وہ لوگ جو ان کی رسالت پر ایمان لائے اور عقیدہ توحید اور بشریت رسول پر بھی قائم رہے تو اللہ نے ان اہل توحید کی حجت اور برہان کے لحاظ سے تائید کی بمقابلہ ان لوگوں کے جو مشرک ہوگئے اور جنہوں نے حضرت مسیح کہ الٰہ مانا ، ان کی والدہ کو الٰہیہ مانا یا روح القدس کو الٰہ مانا ، اور پھر ان اہل توحید کی تائید دین اسلام کے عقیدہ توحید سے بھی ہوئی اور دین مسیح ، دین اسلام کی شکل میں غالب ہوگیا ، تو یہ دوسری تفسیر زیادہ مناسب ہے۔

اس اشارہ اور اس واقعہ سے مراد عبرت یہی ہے جو ہم نے اوپر بیان کی۔ یہ کہ مومنین کو جہاد فی سبیل اللہ کے لئے تیار کرنا جو اس سورت کا محور ہے۔ کیونکہ مومنین ہی اللہ کے دین کے قیام کے ذمہ دار ہیں۔ یہی وارث ہیں رسالت آخرہ کے۔ یہی وہ لوگ ہیں جن کو اس عظیم مقصد کے لئے نکالا گیا ہے۔ ان کو چاہئے کہ وہ انہیں اور اپنا فریضہ حیات پورا کریں۔” جس طرح عیسیٰ ابن مریم نے حواریوں سے خطاسب کرتے ہوئے کہا تھا : کون ہے اللہ کی طرف بلانے میں میرا مددگار۔ اور حواریوں نے جواب دیا تھا : ” ہم ہیں اللہ کے مددگار “۔ اور آخرت کی نصرت اور فتح انہی لوگوں کی ہوتی ہے جو اللہ کے مددگار اور اس کے دین کے خادم ہوتے ہیں۔

یہ اس سورت کی آخری پکار ہے۔ آخری چٹکی اور آخری اکساہٹ ہے۔ اس کا اپنا رنگ اور الگ ذائقہ ہے۔ اور یہ مثال اس سورت کے مضمون کے ساتھ نہایت ہی مناسب ہے۔ ایک تاریخی مثال اور تاریخی رنگ۔

Maximize your Quran.com experience!
Start your tour now:

0%