undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
3

واخری ........................ المومنین (16 : 31) ” اور وہ دوسری چیز جو تم چاہتے ہو ، وہ بھی تمہیں دے گا ، اللہ کی طرف سے نصرت اور قریب ہی میں حاصل ہوجانے والی فتح۔ اے نبی اہل ایمان کو اس کی بشارت دے دو “۔

یہ سواد یہاں شرح منافع کی انتہاﺅں کو چھو لیتا ہے۔ اور یہ منافع اللہ ہی دے سکتا ہے۔ وہ اللہ جس کے خزانوں میں کوئی کمی نہیں ہے ، وہ اللہ جس کی رحمت کو روکنے والا کوئی نہیں ہے۔ یہ رحمتیں کیا ہیں ، مغفرت گناہ ، باغات ، بہترین مکانات ، جن کے اندر نہ ختم ہونے والی نعمتیں ہوں گی اور اس سودے کا منافع صرف آخرت ہی میں نہیں بلکہ ان کی ایک قسط یہاں دنیا میں بھی دے جائے گی۔ اللہ کی نصرت اور غلبہ دین اور فتح مبین۔ کون ہے جو ایسی تجارت نہ کرے گا یا اس میں تامل کرے گا۔ یا اس سے پہلو تہی کرے گا۔

اس ترغیب اور تلقین کے بعد نفس انسانی کے تصور کا منظر آتا ہے۔ یہ تصور انسان کے لئے بہت اہم ہے۔ جو شخص اس کائنات اور اس کے اندر اس زندگی کا ایمانی تصور رکھتا ہو ، اور وہ اپنے دل میں یہ تصور رکھتے ہوئے زندگی بسر کررہا وہ ، اس تصور کے وسیع آفاق اور حدود بھی رکھتا ہو ، اس کے بعد یہ شخص اگر ایسی زندگی کے بارے میں سوچے جو ایمان سے خالی ہے۔ جو نہایت ہی محدود تنگ اور چھوٹی زندگی ہے ، جس کی سطح بہت گری ہوئی ہے۔ جس کی اہم ترین باتیں نہایت ہی حقیر ہیں۔ تو اس قسم کا دل جس نے ایمانی کی یہ وسعتیں دیکھی ہوئی ہیں وہ اس قدر محدود اور حقیر زندگی میں ایک منٹ کے لئے بھی زندہ نہیں رہ سکتا۔ وہ ایک منٹ بھی اس جہاد اور جدوجہد میں شرکت سے تاخیر نہ کرے گا ، جس کا مقصد اس طرح کی وسعت والی زندگی کو اس کرہ ارض پر قائم کرنا ہے ، تاکہ اس میں وہ بھی زندہ رہے ، اور لوگ بھی زندہ رہیں۔ اور پھر صورت یہ ہے کہ وہ اس جہاد اور جدوجہد پر کئی اجر بھی طلب نہ کرتا ہو۔ کیونکہ یہ زندگی اور یہ نظام بذات خود ہی ایک مقصد اور اجر ہے۔ یہ نظر یہ جہاد جو دل کو خوشی اور فرحت سے بھر دیتا ہے ، اسے کون ترک کرسکتا ہے اور اس کے سوا کون زندہ رہ سکتا ہے۔ ایسا شخص دوڑ کر اس جہاد میں کود پڑتا ہے۔ آتش نمرود ہو تو بھی کود پڑتا ہے ، جو بھی نتیجہ ہو ، کود پڑتا ہے۔

لیکن دیکھئے اللہ کو معلوم ہے کہ نفس انسانی بہت ضعیف ہے ، کسی وقت بھی اس کے جوش و خروش میں کمی آسکتی ہے۔ اور یہ کہ جہاد میں تیزی کسی بھی وقت کند ہوسکتی ہے اور امن کو شی اور سلاست پسندی انسان کو کبھی گری ہوئی زندگی گزارنے پر آمادہ کرسکتی ہے۔ اس لئے قرآن کریم ایک ہی اسلوب پر بات کرکے ختم نہیں کردیتا۔ وہ نفس انسانی کو تیار کرنے کے لئے ہر پہلو سے سعی کرتا ہے۔ ہر قسم کے موثرات ، دلائل ، شواہد اور مثالیں دیتا ہے۔ بار بار پکارتا ہے اور انسان کو صرف ایمان اور افراد کے حوالے نہیں کردیتا ، نہ ہی صرف ایک بار حکم دے دیتا ہے جس طرح ایک سرکاری افسر سرکلرجاری کردیتا ہے۔

Maximize your Quran.com experience!
Start your tour now:

0%