پیغمبروں پر جو لوگ ایمان لائے، بعد کے زمانہ میں سب کے اندر بگاڑ پیدا ہوا۔ انھوں نے اپنے طور پر ایک دین بنایا اور اس کو اپنے پیغمبر کی طرف منسوب کردیا۔ اس کے باوجود ہر گروہ اپنے آپ کو اپنے پیغمبر کی امت شمار کرتا رہا ۔ حالانکہ پیغمبر کی اصل تعلیمات سے ہٹنے کے بعد اس کا پیغمبر سے کوئی تعلق باقی نہ رہا تھا۔ یہودی اپنے کو حضرت موسیٰ کی طرف منسوب کرتے ہیں اور عیسائی اپنے کو حضرت عیسیٰ کی طرف۔ حالاں کہ ان کے مروجہ دین کا خدا کے ان پیغمبروں سے کوئی تعلق نہیں۔ یہ حقیقت موجودہ امتحان کی دنیا میں چھپی ہوئی ہے۔ مگر قیامت کے دن وہ کھول دی جائے گی۔ اس دن خدا تمام پیغمبروں کو اور اسی کے ساتھ ان کی امتوں کو جمع کرے گا۔ اس وقت امتوں کے سامنے ان کے پیغمبروں سے پوچھا جائے گا کہ تم نے اپنی امتوں کو کیا تعلیم دی اور امتوں نے تمھاری تعلیمات کو کس طرح اپنایا۔ اس طرح ہر امت پر اس کے پیغمبر کی موجودگی میں واضح کیاجائے گا کہ اس نے خدا کے دین کے معاملہ میں اپنے پیغمبروں کی کیا کیا خلاف ورزی کی ہے اور کس طرح خود ساختہ دین کو ان کی طرف منسوب کیا ہے۔
انھیں پیغمبروں میں سے ایک مثال حضرت عیسیٰ کی ہے جو خاتم النبیین محمد صلى الله عليه وسلم اور پہلے کے انبیاء کی درمیانی کڑی ہیں۔ حضرت عیسیٰ کو انتہائی خصوصی معجزے ديے گئے۔آپ پر ایمان لانے والے بہت کم تھے اور آپ کے مخالفین ( یہود) کو ہر طرح کا دنیوی زور حاصل تھا۔ اس کے باوجود وہ حضرت عیسیٰ کا کچھ نقصان نہ کرسکے اور نہ آپ کے ساتھیوں کو ختم کرنے میں کامیاب ہوئے۔ ان معجزات کا نتیجہ یہ ہونا چاہیے تھا کہ لوگ آپ کے لائے ہوئے دین کو مان لیتے۔ مگر عملاً یہ ہوا کہ آپ کے مخالفین نے یہ کہہ کر آپ کو نظر انداز کردیا کہ وہ جو معجزے دکھارہے ہیں وہ سب جادو کا کرشمہ ہے۔ اور جو لوگ آپ پر ایمان لائے انھوںنے بعد کے زمانے میں آپ کو خدائی کا درجہ دے دیا۔ قیامت کے دن آپ کی پیروی کا دعویٰ کرنے والوں کے سامنے یہ حقیقت کھول دی جائے گی کہ حضرت عیسیٰ نے جو کمالات دکھائے وہ سب خدا کے حکم سے تھے۔ آپ کے دشمنوں نے آپ کو جن خطرات میں ڈالا ان سے بھی اللہ ہی نے آپ کو بچایا۔ جب صورت حال یہ تھی اور حضرت عیسیٰ خود سامنے کھڑے ہو کر اس کی تصدیق کررہے ہیں تو اب ان کے امتی بتائیں کہ انھوں نے آپ کی طرف جو دین منسوب کیا وہ کس نے انھیں دیا تھا۔