کائنات اپنے حد درجہ محکم نظام کے ساتھ بتا رہی ہے کہ اس کا خالق و مالک بے حد طاقت ور ہے۔ یہی واقعہ یہ سمجھنے کے لیے کافی ہے کہ وہ انسان کو پکڑے گا اور جب وہ انسان کو پکڑے گا تو کسی بھی شخص کے لیے اس کی پکڑ سے بچنا ممکن نہ ہوگا۔
انسان کو بشری کمزوریوں کے ساتھ پیدا کیا گیا ہے۔ اس لیے انسان سے فرشتوں جیسی پاکیزگی کا مطالبہ نہیں کیا گیا۔ اللہ تعالیٰ نے انسان کو پوری طرح بتا دیا ہے کہ اس کو کیا کرنا ہے اور کیا نہیں کرنا ہے۔ تاہم انسان کے لیے ’’لَمَمَ‘‘ کی معافی ہے۔ یعنی وقتی جذبہ کے تحت کسی برائی میں پڑجانا، بشرطیکہ آدمی فوراً بعد ہی اس کو محسوس کرے اور شرمندہ ہو کر اپنے رب سے معافی مانگے۔