You are reading a tafsir for the group of verses 53:27 to 53:28
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
3

ان الذین ........ شیئا (35 : 82) ” مگر جو لوگ آخرت کو نہیں مانتے وہ فرشتوں کو دیویوں کے ناموں سے موسوم کرتے ہیں حالانکہ اس معاملہ کا کوئی علم انہیں حاصل نہیں ہے۔ وہ محض گمان کی پیروی کررہے ہیں اور گمان حق کی جگہ کچھ بھی کام نہیں دے سکتا۔ “

یہ آخری تبصرہ بھی بتاتا ہے کہ لات منات اور عزی کا تعلق اس افسانہ سے تھا جو فرشتوں کو خدا کی بیٹیاں قرار دینے کے متعلق انہوں نے گھڑ رکھا تھا۔ یہ ایک بےبنیاد افسانہ تھا۔ محض ظن وتخمین اور سنی سنائی باتوں پر مبنی تھا کیونکہ ان کے پاس ایسا کوئی ذریعہ علم ہی نہ تھا کہ وہ فرشتوں کی حقیقت کو سمجھیں۔ فرشتوں کی نسبت اللہ کی طرف کرنا تو باطل محض تھا۔ وہم کے سوا اس پر کوئی دلیل ہی نہ تھی اور سچائی اوہام اور افسانے سے ثابت نہیں ہوتی۔ حق اور سچائی کو وہ چھوڑ چکے ہیں لہٰذا اس متاع کم گشتہ کی جگہ اور کوئی چیز لے ہی نہیں سکتی۔

جب اہل شرک کے عقائد کو یہاں تک لے لیا گیا کہ عقائد شرکیہ اس قدر بےاصل ہیں اور جو لوگ شرک کرتے ہیں اور آخرت پر ایمان نہیں لاتے اور اللہ کی طرف بیٹیوں کی نسبت کرتے ہیں اور فرشتوں کو بیٹیاں کہتے ہیں ان کے عقائد ظن اور وہم پر مبنی ہیں تو اب نبی ﷺ کو کہا جاتا کہ آپ ان لوگوں کو نظر انداز کردیں۔ ان کا معاملہ اللہ پر چھوڑ دیں۔ اللہ نیکوکاروں اور بدکاروں کو اچھا جانتا ہے۔ وہ اہل ہدایت اور اہل ضلالت دونوں کو جزا اور سزا دے گا۔ اس کے ہاتھ میں زمین و آسمان کے اختیارات ہیں۔ دنیا آخرت کے امور ہیں۔ وہ سب کے ساتھ حساب عدل سے کرے گا۔ کسی پر ظلم نہ کرے گا اور جو لوگ گناہوں پر اصرار نہیں کرتے اللہ ان کو چھوٹی موٹی غلطیاں معاف کرتا ہے۔ وہ نیتوں اور رازوں کو جانتا ہے کیونکہ وہ انسانوں کا خالق ہے اور اپنی مخلوق کو وہ دوسروں کے مقابلے میں اچھا جانتا ہے۔