You are reading a tafsir for the group of verses 53:19 to 53:20
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
3

لات ایک سفید پتھر تھا جس پر نقش ونگار تھے۔ طائف میں اس کے اوپر ایک مکان اور درگاہ بنی ہوئی تھی جو طائف میں تھی اور اس کے اوپر پجاری متعین تھے۔ اس درگاہ کے اردگرد ایک بڑی چار دیواری تھی اور اہل طائف اس کا بہت احترام کرتے تھے یعنی فخر کرتے تھے ماسوائے قریش کے کہ ان کے پاس کعبہ تھا جو حضرت ابراہیم (علیہ السلام) نے تعمیر کیا تھا۔ کہا جاتا ہے کہ لات کا لفظ مونث ہے اللہ کا جو اس سے پاک ہے۔

اور عزی ایک درخت تھا جس کے اوپر بھی ایک عبادت گاہ بنی ہوئی تھی اور پردے تھے اور یہ نخلہ کے مقام پر تھی جو مکہ اور طائف کے درمیان تھی۔ اس کی تعظیم قریشی بھی کرتے تھے جس طرح احد کے دن ابوسفیان نے کہا۔

لنا العزی ولا عزی لکم ” ہمارا عزی ہے اور تمہارا کوئی عزی نہیں “ تو حضور ﷺ نے فرمایا یہ جواب دو ۔

اللہ مولنا ولا مولی لکم ” اللہ ہمارا مولیٰ ہے اور تمہارا کوئی مولیٰ نہیں ہے “ اور العزی عزیز کی مونث بتلائی جاتی ہے۔

مناة کا بت قدید کے قریب مشلل میں تھا جو مکہ اور مدینہ کے درمیان ہے۔ خزاعہ ، اوس اور حزرج اس کی تعظیم کرتے تھے اور قدید یا مشلل سے مکہ کے لئے احرام باندھتے تھے۔ مناة کے احترام میں۔

ان کے علاوہ اور بھی بہت بت تھے جن کو عرب میں پوجا جاتا تھا مگر یہ تین بڑے آستانے تھے۔

کہا جاتا ہے کہ یہ تینوں نام تین ملائکہ کے نام تھے جنہیں عرب اللہ کی بیٹیاں کہتے تھے اور اسی وجہ سے یہ ان کی عبادت کرتے تھے اور جس طرح اصول ہے کہ چلتے چلتے یہ تینوں بذات خود معبود ہوگئے اور جمہور عوام نے اللہ کو بھلا کر ان بتوں کو بذات خود معبود مطلق سمجھ کر پوجنا شروع کردیا۔ کم ہی لوگ اس قسم کے تھے جو یہ سمجھتے تھے کہ ان کی عبادت اس وجہ سے ہے کہ یہ اللہ کی بیٹیاں ہیں۔

ان معبودوں کا ذکر اللہ تعالیٰ نے نہایت ہی تعجب انگیز انداز میں کیا جس طرح کہ عبارت سے اچھی طرح واضح ہوتا ہے۔

افرءیتم ........ الاخری (35 : 02) ” اب ذرا بتاؤ تم نے کبھی اس لات اور اس عزی اور تیسری ایک دیوی مناة کی حقیقت پر غور کیا ہے ؟ “ تعجب لفظ افرءیتم (ذرا بتاؤ کیا تم نے سو چاہے ؟ ) سے واضح ہے کہ اللہ تعالیٰ ان کے اس فعل کو نہایت ہی مضحکہ خیز سمجھتا ہے لیکن اس تعجب کے اظہار کے بعد ان پر یہ تنقید کی جاتی ہے کہ یہ اللہ کے لئے بیٹیاں تجویز کرتے ہیں اور اپنے لئے بیٹے۔