You are reading a tafsir for the group of verses 53:5 to 53:10
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
3

علمہ شدید ............ ما یغشیٰ (61) (35 : 4 تا 61)

” اسے زبردست قوت والے نے تعلیم دی ہے جو بڑا صاحب حکمت ہے۔ وہ سامنے آکھڑا ہوا جبکہ وہ بالائی افق پر تھا پھر قریب آیا اور اوپر معلق ہوگیا یہاں تک کہ دو کمانوں کے برابر یا اس سے کچھ کم فاصلہ رہ گیا۔ تب اس نے اللہ کے بندے کو وحی پہنچائی جو وحی بھی اسے پہنچانی تھی۔ نظر نے جو کچھ دیکھا دل نے اس میں جھوٹ نہ ملایا۔ اب کیا تم اس چیز پر اس سے جھگڑتے ہو جسے وہ آنکھوں سے دیکھتا ہے۔ “

یہ شدید القوی اور ذومرہ (یعنی قوت والے) کون ہیں ؟ یہ حضرت جبرائیل (علیہ السلام) ہیں۔ انہوں نے حضور اکرم ﷺ کو وہ وحی سکھائی جسے وہ آپ کو پہنچا رہے ہیں۔ یہی راہ اور یہی سفر ہے اور اس راہ ورسم کے تمام منازل اور مقامات واضح ہیں۔ اعلیٰ افق پر وہ سیدھے سیدھے کھڑے تھے۔ حضور اکرم نے انہیں دیکھا۔ یہ آغاز وحی کا منظر ہے۔ جب حضور ﷺ نے جبرائیل (علیہ السلام) کو اس صورت میں دیکھا جس پر اللہ نے انہیں پیدا کیا ہے۔ یہ بہت ہی عظیم خلقت والے ہیں۔ جب حضور کو نظر آئے تہو پورے افق پر چھائے ہوئے تھے۔ وہ آہستہ آہستہ حضور کے قریب آتے گئے۔ وہ بہت قریب آگئے۔ دو کمانوں کے فاصلے سے بھی قریب۔ تو اس قریب کی حالت میں انہوں نے حضور کی طرف وحی فرمائی جو کچھ انہوں نے وحی کرنا تھا۔ کردیا ” جو کچھ وحی کرنا تھا “ یہ اجمال دراصل وحی کی عظمت کی طرف اشارہ ہے۔ یعنی جبرائیل (علیہ السلام) کا ظہور تو دور افق اعلیٰ پر ہوا لیکن وحی کی تلقین انہوں نے نہایت ہی قریب آکر کی اس لئے اس کی تلقی اور اخذ میں کوئی شبہ نہیں ہے۔

حضرت محمد ﷺ نے حضرت جبرائیل (علیہ السلام) کو ایسی حالت میں دیکھا ہے کہ وہ بہت ہی یقینی حالت ہے۔ اس دیکھنے میں کوئی اشتباہ نہ تھا غلط فہمی کا کوئی احتمال تھا اور نہ شک اور بحث کی گنجائش ہے۔