ام خلقوا ........ الخلقون (25 : 53) ” کیا یہ کسی خالق کے بغیر پیدا ہوگئے ہیں یا یہ خود اپنے خالق ہیں “ ان کا وجود کسی چیز کے بغیر اسی طرح ہونا فطرت کی منطق کے خلاف ہے اور اس نکتے پر کسی قلیل یا کثیر جدل وجدال کی ضرورت نہیں ہے۔ یہ بات کہ یہ خود اپنے آپ کے خالق ہیں تو اس کا کوئی قائل نہ تھا نہ وہ لوگ اس کے قائل تھے اگر یہ دونوں باتیں فطری استدلال کے خلاف ہیں تو پھر تیسری صورت وہی رہ جاتی ہے جس کی طرف قرآن اشارہ کرتا ہے کہ یہ سب اللہ کی مخلوق ہیں اور اس تخلیق میں اللہ کے ساتھ کوئی شریک نہیں۔ لہٰذا ربوبیت ، عبادت اور اطاعت میں بھی اللہ کے ساتھ کوئی شریک نہیں ہے۔ یہ نہایت سادہ اور فطری حقیقت ہے۔
ان کے تصور کو ذرا آسمانوں کی طرف متوجہ کیا جاتا ہے کیا اس وسیع کائنات کی انہوں نے تخلیق کی ہے۔ یہ کائنات خود بھی اپنی خالق نہیں ہے جس طرح یہ اپنے نفوس کے خود خالق نہیں۔
0%