فذكر فما انت بنعمت ربك بكاهن ولا مجنون ٢٩ ام يقولون شاعر نتربص به ريب المنون ٣٠ قل تربصوا فاني معكم من المتربصين ٣١ ام تامرهم احلامهم بهاذا ام هم قوم طاغون ٣٢ ام يقولون تقوله بل لا يومنون ٣٣ فلياتوا بحديث مثله ان كانوا صادقين ٣٤
فَذَكِّرْ فَمَآ أَنتَ بِنِعْمَتِ رَبِّكَ بِكَاهِنٍۢ وَلَا مَجْنُونٍ ٢٩ أَمْ يَقُولُونَ شَاعِرٌۭ نَّتَرَبَّصُ بِهِۦ رَيْبَ ٱلْمَنُونِ ٣٠ قُلْ تَرَبَّصُوا۟ فَإِنِّى مَعَكُم مِّنَ ٱلْمُتَرَبِّصِينَ ٣١ أَمْ تَأْمُرُهُمْ أَحْلَـٰمُهُم بِهَـٰذَآ ۚ أَمْ هُمْ قَوْمٌۭ طَاغُونَ ٣٢ أَمْ يَقُولُونَ تَقَوَّلَهُۥ ۚ بَل لَّا يُؤْمِنُونَ ٣٣ فَلْيَأْتُوا۟ بِحَدِيثٍۢ مِّثْلِهِۦٓ إِن كَانُوا۟ صَـٰدِقِينَ ٣٤
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
جب آدمی ایک دعوت کے مقابلہ میں اپنے آپ کو بے دلیل پائے، اس کے باوجود وہ اس کو ماننا نہ چاہے تو وہ یہ کرتا ہے کہ داعی کی ذات میں عیب لگانا شروع کردیتا ہے۔ وہ کلام کے بجائے متکلم کو اپنا نشانہ بناتا ہے۔ یہی وہ نفسیات تھی جس کے تحت پیغمبر کے مخاطبین نے آپ کو شاعر اور مجنون کہنا شروع کیا۔ وہ آپ کی دعوت کو دلیل سے رد نہیں کرسکتے تھے۔ اس لیے وہ آپ کے بارے میں ایسی باتیں کہنے لگے جن سے آپ کی شخصیت مشتبہ ہوجائے۔
مگر پیغمبر خدا سے لے کر بولتا ہے۔ اور جو انسان خدا سے لے کر بولے اس کا کلام اتنا ممتاز طور پر دوسروں کے کلام سے مختلف ہوتا ہے کہ اس کے مثل کلام پیش کرنا کسی کے لیے ممکن نہیں ہوتا۔ اور یہ واقعہ اس بات کا سب سے بڑا ثبوت ہوتا ہے کہ اس کا کلام خدائی کلام ہے، وہ عام معنوں میں محض انسانی کلام نہیں۔