نبی ﷺ کو ہدایت کی جاتی ہے آپ یاددہانی کئے جائیں اور ان لوگوں کی بدسو کی سے متاثر نہ ہوں اور ان لوگوں کی جانب سے جو اتہامات لگائے جارہے ہیں ان کی کوئی پرواہ نہ کریں۔ وہ کبھی یہ الزام لگاتے تھے کہ آپ ” کاہن “ ہیں۔ کبھی وہ کہتے تھے کہ آپ مجنون ہیں اور یوں وہ در پر وہ ایسے الزامات لگاتے تھے جو ان کے درمیان مشہور تھے کہ کاہن اور مجنون دراصل شیاطین سے ہدایات لیتے ہیں اور شیاطین بعض لوگوں کو خبط میں مبتلا کرکے مجنون کردیتے ہیں۔ گویا ان دونوں صفات کی پشت پر ان کے نزدیک شیطان کام کرتا تھا اور یہ لوگ اسی وجہ سے حضور اکرم پر یہ الزامات عائد کرتے تھے۔ پھر وہ نبی ﷺ پر ساحر اور جادو گر ہونے کا الزام لگاتے تھے۔ یہ وہ اس لئے لگاتے تھے کہ وہ قرآن کریم کے فصیح وبلیغ انداز کے سامنے ششدر رہ گئے تھے۔ یہ قرآن اس قدر معجزہ تھا کہ اس قسم کا کلام کبھی انہوں نے دیکھا نہ سنا تھا۔ اپنی جگہ یہ اپنے آپ کو قادر الکلام سمجھتے تھے۔ اپنی دینی بیماری کی وجہ سے یہ لوگ چونکہ اس بات پر تلے ہوئے تھے کہ قرآن کو اللہ کا کلام تسلیم نہ کریں گے۔ اس لئے وہ اس کلام کے بارے میں کوئی نہ کوئی تاویل کرنے پر مجبور تھے۔ کبھی کہتے ہیں حضور کو یہ کلام جن سکھاتے ہیں۔ حضور کاہن ہیں جو جنوں سے یہ کلام لیتے ہیں۔ یا جادوگر ہیں جو جنوں سے جادو سیکھتے ہیں یا شاعر ہیں اور خیالات جن ان پر القاء کرتے ہیں یا آپ مجنون ہیں اور شیطان نے آپ کو چھو لیا ہے اور یہ باتیں آپ سے کراتا ہے جو عجیب ہیں۔
یہ باتیں نہایت ہی جھوٹی بری اور شرمسار کنندہ اور پریشان کن ہیں لیکن اللہ تعالیٰ رسول اللہ کو تسلی دیتا ہے کہ آپ ذرا بھی ان کی پرواہ نہ کریں۔ آپ پرتو فضل وکرم ہے۔ آپ نہ کاہن ہیں اور نہ مجنون ہیں۔
فما ........ مجنون (25 : 92) ” اپنے رب کے فضل سے آپ نہ تم کاہن ہو اور نہ مجنون “ اس کے بعد ان کے اس قول پر سخت ناپسندیدگی کا اظہار کیا جاتا ہے کہ یہ لوگ حضور اکرم پر شاعر ہونے کا الزام لگاتے ہیں۔
0%