انا کنا من قبل ندعوہ (25 : 82) ” ہم پچھلی زندگی میں اس سے دعائیں مانگتے تھے اور اللہ کی ان صفات کو جانتے تھے کہ وہ البر اور العظیم ہے۔
انہ ھو البر الرحیم (25 : 82) ” وہ واقعی بڑا محسن اور رحیم ہے “ یہ ہے راز ان لوگوں کے جنت تک پہنچنے کا یہ مباحثہ کرتے ہیں یہ کامیاب لوگ دارالنعیم میں فی الواقع مکرم لوگ ہیں۔
اس سورة کے پہلے پیراگراف میں ہم نے اچھی طرح جان لیا کہ عذاب الٰہی کیا ہوگا اور دوسرے پیراگراف میں ہم نے اللہ کی انعامات کے بارے میں جان لیا۔ یوں حقائق معلوم کرنے کے لئے ہمارا احساس خوب تیز ہوگیا چناچہ سیاق کلام نہایت تیزی سے ، مختصر جملوں اور زور دار الفاظ میں نفس انسان کے پردہ احساس کے سامنے حقائق پیش کرنا شروع کرتا ہے۔ نفس کے اندر جو وسوسے آتے ہیں ان کا تعاقب کیا جاتا ہے اور یہ حقائق سوالات کے ذریعے ذہن انسانی پر اتارے جاتے ہیں جن کا انداز سر زنش کا ہے۔ چیلنج کا ہے اور بہت زور دار ہے۔ ان سوالات اور چیلنجوں کے سامنے انسان نہیں ٹھہر سکتا ہے۔
0%