واقبل ........ الرحیم (82) (25 : 52 تا 82) ” یہ لوگ آپس میں ایک دوسرے سے (دنیا میں گزرے ہوئے) حالات پوچھیں گے۔ یہ کہیں گے کہ ہم پہلے اپنے گھر والوں میں ڈرتے ہوئے زندگی بسر کرتے تھے۔ آخر کار اللہ نے ہم پر فضل فرمایا اور ہمیں جھلسا دینے والی ہوا کے عذاب سے بچا لیا۔ یہ پچھلی زندگی میں اس سے دعائیں مانگتے تھے۔ وہ واقعی بڑا ہی محسن اور رحیم ہے۔ “
راز یہ ہے کہ انہوں نے اس دن سے ڈرتے ہوئے زندگی بسر کی۔ وہ اللہ کی ملاقات سے ڈرتے تھے۔ اللہ کے سامنے حساب و کتاب کا انہیں ڈر تھا۔ وہ اپنے اہل و عیال میں تھے لیکن ڈرتے تھے۔ بظاہر وہ اس دنیا کے جھوٹے امن و عافیت میں تھے لیکن انہوں نے اپنے آپ کو دھوکہ نہ دیا۔ اس جہاں میں لہو ولعب کا مشغلہ جاری تھا مگر وہ اس میں شریک نہ ہوئے۔
اللہ نے ان پر احسان کیا اور ان کو سخت گرم ہوا کے عذاب سے بچایا۔ اس ہوا کو السموم اس لئے کہا گیا کہ یہ سم اور زہر کی طرح جسم میں حرارت داخل کرتی تھی جو نیش زن تھی اور اس عذاب سے اللہ نے ان کو محض اپنے فضل وکرم سے بچایا کیونکہ اللہ نے جان لیا کہ یہ لوگ ڈرنے والے ، محتاط اور خضوع وخشوع والے ہیں اور ان کو معلوم ہے کہ یہ ان کی صفات میں اور وہ جانتے ہیں کہ عمل کے ذریعے کوئی بھی جنت میں داخل نہیں ہوسکتا۔ اگر اس کے ساتھ اللہ کا فضل وکرم نہ ہو کیونکہ عمل تو صرف یہ شہادت ہے کہ صاحب عمل نے جدوجہد کی اور اللہ کے ہاں جو انعامات ہیں ان کی خواہش کی۔ یہ بات اللہ کے فضل کی اہلیت ہے اور اللہ سے ڈرنے اور خائف ہونے کے ساتھ وہ اپنی مشکلات میں اللہ ہی کو پکارتے تھے۔
0%