اصلوھا ........ تعملون (25 : 61) ” جاؤ، اب جھلسو ، اس کے اندر تم خواہ صبر کرو یا نہ کرو ، تمہارے لئے یہ یکساں ہے تمہیں ویسا ہی بدلہ دیا جارہا ہے جیسے تم عمل کررہے تھے۔ “
اس سے بڑی بدبختی اور کیا ہوسکتی ہے کہ خواہ کوئی صبر کرے یا نہ کرے عذاب جاری رہے گا۔ کوئی اسے روکنے والا نہیں ہے۔ اگر صبر کرے تو درد وہی اگر نہ کرے تو درد وہی۔ جہنم میں رہنا اپنا مقدر ہے خواہ چیخے یا چپ ہوجائے۔ یہ اس لئے کہ یہاں تو جزاء وسزا اعمال پر ہے جو کچھ ہوچکا اس میں کوئی تغیر وتبدل نہیں ہوسکتا۔ ان الفاظ پر یہ منظر اب ختم ہوتا ہے اور یہاں یہ پہلا حصہ بھی ختم ہوتا ہے۔
اس سورة کا دوسرا حصہ بھی فکر انگیز ہے لیکن اس میں نرمی ، خوشحالی اور عیس و عشرت ہے خصوصاً پہلے منظر کے بعد جس میں سخت عذاب کا ذکر تھا۔