فاصبر على ما يقولون وسبح بحمد ربك قبل طلوع الشمس وقبل الغروب ٣٩
فَٱصْبِرْ عَلَىٰ مَا يَقُولُونَ وَسَبِّحْ بِحَمْدِ رَبِّكَ قَبْلَ طُلُوعِ ٱلشَّمْسِ وَقَبْلَ ٱلْغُرُوبِ ٣٩
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
3

آیت 39{ فَاصْبِرْ عَلٰی مَا یَـقُوْلُوْنَ } ”تو اے نبی ﷺ آپ صبر کیجیے اس پر جو یہ لوگ کہہ رہے ہیں“ { وَسَبِّحْ بِحَمْدِ رَبِّکَ قَـبْلَ طُلُوْعِ الشَّمْسِ وَقَـبْلَ الْغُرُوْبِ۔ } ”اور اپنے رب کی حمد کے ساتھ تسبیح کیجیے سورج کے طلوع ہونے سے قبل اور غروب ہونے سے قبل۔“ جیسا کہ قبل ازیں ذکر ہوچکا ہے ‘ زیر مطالعہ سورتیں مکی دور کے ابتدائی چار سال کے دوران نازل ہوئی تھیں۔ اس وقت تک پنج گانہ نماز کا باقاعدہ نظام وضع نہیں ہوا تھا۔ پنج گانہ نماز تو معراج کے موقع پر 10 نبوی ﷺ میں فرض ہوئی تھی۔ اس سے پہلے تو بس صبح وشام اللہ کا ذکر کرنے کی بار بار تلقین و تاکید کی جاتی تھی ‘ جیسا کہ سورة طٰہ کی آیت 130 میں بھی بالکل یہی الفاظ آئے ہیں یا اس سے بھی پہلے سورة المزمل میں رات کی نماز اور اس میں تلاوتِ قرآن کا حکم آچکا تھا۔ بعد میں جب باقاعدہ اوقات کے ساتھ پانچ نمازوں کا نظام وضع ہوا تو ان دو اوقات میں دو نمازیں فرض ہوگئیں ‘ یعنی قَـبْلَ طُلُوْعِ الشَّمْسِ کے اوقات میں فجر کی نماز اور قَـبْلَ الْغُرُوْبِ کے وقت میں نماز عصر۔