ذالك بانهم كرهوا ما انزل الله فاحبط اعمالهم ٩
ذَٰلِكَ بِأَنَّهُمْ كَرِهُوا۟ مَآ أَنزَلَ ٱللَّهُ فَأَحْبَطَ أَعْمَـٰلَهُمْ ٩
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
3

آیت 9 { ذٰلِکَ بِاَنَّہُمْ کَرِہُوْا مَآ اَنْزَلَ اللّٰہُ فَاَحْبَطَ اَعْمَالَہُمْ } ”یہ اس لیے کہ انہوں نے اس چیز کو ناپسند کیا جو اللہ نے نازل کی تو اس نے ان کے تمام اعمال کو ضائع کردیا۔“ ایسے لوگوں کے نامہ ہائے اعمال میں جو نیک اعمال ہوں گے وہ بھی سب کے سب ضائع کردیے جائیں گے۔ جیسے مشرکین میں سے بعض لوگ غریبوں کو کھانا کھلاتے تھے اور حاجیوں کی مہمان نوازی کا خصوصی اہتمام کرتے تھے اور سمجھتے تھے کہ وہ بہت نیکی کے کام کر رہے ہیں۔ ایسے لوگوں کو سورة التوبہ کی آیت 19 میں دو ٹوک انداز میں بتادیا گیا : { اَجَعَلْتُمْ سِقَایَۃَ الْحَآجِّ وَعِمَارَۃَ الْمَسْجِدِ الْحَرَامِ کَمَنْ اٰمَنَ بِاللّٰہِ وَالْیَوْمِ الْاٰخِرِ وَجٰہَدَ فِیْ سَبِیْلِ اللّٰہِط لاَ یَسْتَوٗنَ عِنْدَ اللّٰہِط } ”کیا تم نے حاجیوں کو پانی پلانے اور مسجد ِحرام کو آباد رکھنے کو برابر کردیا ہے اس شخص کے اعمال کے جو ایمان لایا اللہ پر اور یوم آخرت پر اور اس نے جہاد کیا اللہ کی راہ میں ؟ یہ برابر نہیں ہوسکتے اللہ کے نزدیک“۔ بہر حال یہ اللہ کا حتمی فیصلہ اور اٹل قانون ہے کہ اگر کوئی اللہ کے نازل کردہ قرآن کو ناپسند کرتا ہے تو اس کے تمام نیک اعمال بھی برباد ہوجائیں گے اور توشہ آخرت کے طور پر اس کے پاس کچھ بھی نہ بچے گا۔