ان يسالكموها فيحفكم تبخلوا ويخرج اضغانكم ٣٧
إِن يَسْـَٔلْكُمُوهَا فَيُحْفِكُمْ تَبْخَلُوا۟ وَيُخْرِجْ أَضْغَـٰنَكُمْ ٣٧
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
3

ان یسئلکموھا فیحفکم تبخلوا ویخرج اصغانکم (47 : 37) ” اگر کہیں وہ تمہارے مال تم سے مانگ لے اور سب کے سب تم سے طلب کرلے تو تم بخل کرو گے اور وہ تمہارے کھوٹ ابھار لائے گا “۔

یہ آیت بتاتی ہے کہ اللہ کے احکام کس قدر حکیمانہ ہیں ، جس طرح اس سے اللہ کی رحمت اور مہربانیوں کا اظہار ہوتا ہے کہ دین اسلام میں جو فرائض و واجبات مقرر کئے گئے ہیں وہ فطرت کے عین مطابق ہیں اور اس میں انسانوں کی بشری کمزوریوں اور انسانی استعداد کو ملحوظ رکھا گیا ہے۔ اس لیے کہ اسلام ایک ربانی نظام زندگی ہے۔ اور یہ انسانوں کے لئے ایک ربانی نظام تجویز کرتا ہے۔ یہ نظام ایک ربانی نظام اس زاویہ سے ہے کہ اس کے قواعد اللہ نے بنائے ہیں اور یہ انسانی اس لحاظ سے ہے۔ کہ اس میں انسان کی استعداد ، قوت اور ماحول کو مدنظر رکھا گیا ہے۔ اللہ ہی ہے جس نے انسانوں کو پیدا کیا ہے اور اللہ ہی ہے جو ان کے لئے نظام تجویز کرتا ہے کیونکہ وہ اپنی مخلوق سے اچھی طرح واقف ہے اور وہ لطیف وخبیر ہے۔