ان يسالكموها فيحفكم تبخلوا ويخرج اضغانكم ٣٧
إِن يَسْـَٔلْكُمُوهَا فَيُحْفِكُمْ تَبْخَلُوا۟ وَيُخْرِجْ أَضْغَـٰنَكُمْ ٣٧
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
3

آیت 37{ اِنْ یَّسْئَلْکُمُوْہَا فَیُحْفِکُمْ تَـبْخَلُوْا وَیُخْرِجْ اَضْغَانَـکُمْ } ”اگر وہ تم سے ان اموال کے بارے میں مطالبہ کرے اور اس معاملے میں تم پر تنگی کرے تو تم بخل سے کام لو گے اور وہ ظاہر کر دے گا تمہارے دلوں کے کھوٹ کو۔“ منافقین کے ساتھ عملی طور پر ایسا ہوتا بھی رہا کہ جب بھی کبھی مشکل حالات سے سابقہ پڑا ‘ ان کے دلوں کا کھوٹ فوراً ان کی زبانوں پر آگیا۔ جیسے غزوئہ احزاب کے موقع پر منافقین کے اندر کی خباثت ان الفاظ کے ساتھ ان کی زبانوں پر آگئی تھی : { مَّا وَعَدَنَا اللّٰہُ وَرَسُوْلُہٗٓ اِلَّا غُرُوْرًا۔ الاحزاب : 12 کہ اللہ اور اس کے رسول ﷺ نے تو ہمیں دھوکہ دیا ہے اور مستقبل کے بارے میں اب تک ہمیں سبز باغ ہی دکھائے جاتے رہے ہیں۔