منافقین کو اپنی فنی مہارت پر پورا اعتماد تھا۔ اور وہ بالعموم اپنی سازشوں کو مسلمانوں سے چھپانے میں کامیاب رہتے تھے۔ قرآن مجید ان کو بتا تا ہے کہ یہ ان کی بہت ہی احمقانہ سوچ ہے۔ آخر خدا ہر چیز کو جانتا ہے اور اللہ تعالیٰ ان کے تمام بھیدوں کو کھول سکتا ہے۔ اور مسلمانوں کو بتا سکتا ہے کہ تمہارے دلوں میں ان کے خلاف کس قدر بغض بھرا ہوا ہے۔ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے۔
ولو نشاء لا رینکھم فلعرفتھم بسیمھم (47 : 30) “ ہم چاہیں تو انہوں تم کو آنکھوں دکھا دیں اور ان کے چہروں سے تم ان کو پہچان لو ”۔ اگر ہم چاہیں تو ان کی ایک ایک شخصیت تم کو بتا دیں ، یہاں تک کہ تم ایک ایک کو ان کی علامات سے پہچان لو۔
یہ آیت اس سے پہلے کی ہے جب اللہ تعالیٰ نے ان میں سے بعض کے نام بھی نبی کریم ﷺ کو بتا دئیے تھے لیکن بہرحال ان کے لہجے ، چالاکی ، پیچ دار باتوں اور آپ کے خطاب سے غلط استدلال کرنے کی عادت کی وجہ سے آپ ان کو جانتے تھے۔
ولتعرفنھم فی لحن القول (47 : 30) “ مگر ان کے انداز کلام سے تو تم جان ہی لوگے ”۔ بات اب صرف اللہ کے علم پر آ کر رکتی ہے کہ اللہ تعالیٰ تمام اعمال کو بھی جانتا ہے اور ان کے محرکات کو بھی جانتا ہے۔
واللہ یعلم اعمالکم (47 : 30) “ اللہ تم سب کے اعمال سے خوب واقف ہے ”۔ اس سے کوئی بات مخفی نہیں رہتی۔ اب اللہ اسلامی سوسائٹی کو صاف کرنے لئے آزمائش کا اعلان فرماتا ہے۔ یہ آزمائش پوری امت کی ہوگی۔ اس آزمائش کے نتیجے میں صابر اور مجاہد جدا ہو کر ایک طرف آجائیں گے اور ان کی خبریں عام ہوجائیں گی اور اسلامی صف میں کوئی مشکوک آدمی نہ رہے گا اور منافقین اپنی منافقت نہ چھپا سکیں گے۔ وہ تو بہت ہی ضعیف لوگ ہیں۔