You are reading a tafsir for the group of verses 47:20 to 47:23
ويقول الذين امنوا لولا نزلت سورة فاذا انزلت سورة محكمة وذكر فيها القتال رايت الذين في قلوبهم مرض ينظرون اليك نظر المغشي عليه من الموت فاولى لهم ٢٠ طاعة وقول معروف فاذا عزم الامر فلو صدقوا الله لكان خيرا لهم ٢١ فهل عسيتم ان توليتم ان تفسدوا في الارض وتقطعوا ارحامكم ٢٢ اولايك الذين لعنهم الله فاصمهم واعمى ابصارهم ٢٣
وَيَقُولُ ٱلَّذِينَ ءَامَنُوا۟ لَوْلَا نُزِّلَتْ سُورَةٌۭ ۖ فَإِذَآ أُنزِلَتْ سُورَةٌۭ مُّحْكَمَةٌۭ وَذُكِرَ فِيهَا ٱلْقِتَالُ ۙ رَأَيْتَ ٱلَّذِينَ فِى قُلُوبِهِم مَّرَضٌۭ يَنظُرُونَ إِلَيْكَ نَظَرَ ٱلْمَغْشِىِّ عَلَيْهِ مِنَ ٱلْمَوْتِ ۖ فَأَوْلَىٰ لَهُمْ ٢٠ طَاعَةٌۭ وَقَوْلٌۭ مَّعْرُوفٌۭ ۚ فَإِذَا عَزَمَ ٱلْأَمْرُ فَلَوْ صَدَقُوا۟ ٱللَّهَ لَكَانَ خَيْرًۭا لَّهُمْ ٢١ فَهَلْ عَسَيْتُمْ إِن تَوَلَّيْتُمْ أَن تُفْسِدُوا۟ فِى ٱلْأَرْضِ وَتُقَطِّعُوٓا۟ أَرْحَامَكُمْ ٢٢ أُو۟لَـٰٓئِكَ ٱلَّذِينَ لَعَنَهُمُ ٱللَّهُ فَأَصَمَّهُمْ وَأَعْمَىٰٓ أَبْصَـٰرَهُمْ ٢٣
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
3

منافق کی پہچان یہ ہے کہ وہ الفاظ میں سب سے آگے اور عمل میں سب سے پیچھے ہو۔ جہاد سے پہلے وہ جہاد کی باتیں کرے اور جب جہاد واقعۃً پیش آجائے تو وہ اس سے بھاگ کھڑا ہو۔

سچے اہل ایمان کا طریقہ یہ ہے کہ وہ ہروقت سننے اور ماننے کے لیے تیار رہے اور جب کسی سخت اقدام کا فیصلہ ہوجائے تو اپنے عمل سے ثابت کردے کہ اس نے خدا کو گواہ بنا کر جو عہد کیا تھا اس عہد میں وہ پورا اترا۔

منافق لوگ جہاد سے بچنے کے لیے بظاہر امن پسندی کی باتیں کرتے ہیں۔ مگر عملاً صورت حال یہ ہے کہ جہاں انہیں موقع ملتا ہے وہ فوراً شر پھیلانا شروع کردیتے ہیں۔ حتی کہ جن مسلمانوں سے ان کی قرابتیں ہیں ان کی مطلق پروا نہ کرتے ہوئے ان کے دشمنوں کے مددگار بن جاتے ہیں۔ ایسے لوگ خدا کی نظر میں ملعون ہیں۔ ملعون ہونے کا مطلب یہ ہے کہ آدمی کے سوچنے سمجھنے کی صلاحیت اس سے چھن جائے۔ وہ آنکھ رکھتے ہوئے بھی نہ دیکھے اور کان رکھتے ہوئے بھی کچھ نہ سنے۔