والذين اهتدوا زادهم هدى واتاهم تقواهم ١٧
وَٱلَّذِينَ ٱهْتَدَوْا۟ زَادَهُمْ هُدًۭى وَءَاتَىٰهُمْ تَقْوَىٰهُمْ ١٧
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
3

والذین اھتدوا زادھم ھدی واتھم تقوھم (47 : 17) “ رہے وہ لوگ جنہوں نے ہدایت پائی ہے ، اللہ ان کو اور زیادہ ہدایت دیتا ہے اور انہیں ان کے حصے کا تقویٰ عطا فرماتا ہے ”۔

اس آیت میں واقعات کی جو ترتیب ہے ، وہ قابل توجہ ہے ۔ جو ہدایت پر ہیں وہ خود ہدایت کی راہ لیتے ہیں تو اللہ ان کو مزید ہدایت کی توفیق دیتا ہے اور ان کو ہدایت میں مزید گہرائی بخشتا ہے۔

واتھم تقوھم (47 : 17) “ اور انہیں ان کے حصے کا تقویٰ عطا کرتا ہے ”۔ تقویٰ ایک قلبی حالت کا نام ہے جس کے نتیجے میں انسان ہر وقت اللہ سے ڈرتا رہتا ہے۔ اس کو شعور ہوتا ہے کہ وہ دیکھ رہا ہے۔ اللہ کے غضب سے انسان ڈرتا ہے۔ اللہ کی رضا کا متلاشی ہوتا ہے۔ اور اس بات سے وہ اپنے آپ کو بچاتا ہے کہ اللہ اسے بری حالت میں دیکھے۔ یہ تیز احساس ہی تقویٰ ہے۔ یہ اللہ اس شخص کو عطا کرتا ہے جس سے اللہ راضی ہو اور یہ اس وقت ہوتا ہے جب انسان راہ ہدایت لینے میں رغبت رکھتا ہے۔ تو اللہ مزید ہدایت دے کر اسے تقویٰ کا مقام دیتا ہے غرض ہدایت کی خواہش ، پھر اللہ کی طرف سے مزید ہدایت اور پھر اللہ کا تقویٰ اور ڈر وہ مدارج ہیں جو نفاق ، غفلت اور خواہشات نفس کی پیروی کے بالمقابل ہیں۔