آیت 8 { اَمْ یَقُوْلُوْنَ افْتَرٰہُ } ”کیا وہ کہتے ہیں کہ اس نے اس کو گھڑ لیا ہے ؟“ کیا ان کا خیال ہے کہ محمد ﷺ نے قرآن کو خود تصنیف کیا ہے ؟ { قُلْ اِنِ افْتَرَیْتُہٗ فَلَا تَمْلِکُوْنَ لِیْ مِنَ اللّٰہِ شَیْئًا } ”اے نبی ﷺ ! ان سے کہیے کہ اگر میں نے اس کو گھڑ لیا ہے تو تم مجھے اللہ کی پکڑ سے ذرا بھی نہیں بچا سکتے۔“ سورة الحاقۃ میں یہ مضمون اس طرح بیان ہوا ہے : { وَلَوْ تَقَوَّلَ عَلَیْنَا بَعْضَ الْاَقَاوِیْلِ۔ لَاَخَذْنَا مِنْہُ بِالْیَمِیْنِ۔ ثُمَّ لَقَطَعْنَا مِنْہُ الْوَتِیْنَ۔ } کہ اگر بالفرض محمد ﷺ کوئی چیز گھڑ کر ہماری طرف منسوب کردیں تو ہم ان کا دایاں ہاتھ پکڑیں گے اور پھر ان کی رگ جاں کو کاٹ دیں گے۔ ظاہر ہے اس اسلوب میں جو غصہ ہے وہ ان لوگوں پر ہے جو حضور ﷺ پر ایسا الزام لگانے کی جسارت کرتے تھے۔ { ہُوَ اَعْلَمُ بِمَا تُفِیْضُوْنَ فِیْہِ } ”وہ خوب جانتا ہے جن باتوں میں تم لگے ہوئے ہو۔“ اللہ تعالیٰ تمہاری یہ گفتگو بھی سن رہا ہے اور وہ تمہارے دلوں میں چھپے ہوئے خیالات سے بھی آگاہ ہے۔ { کَفٰی بِہٖ شَہِیْدًابَیْنِیْ وَبَیْنَکُمْ وَہُوَ الْغَفُوْرُ الرَّحِیْمُ } ”وہ کافی ہے بطور گواہ میرے اور تمہارے مابین ‘ اور وہ خوب بخشنے والا ‘ بہت رحم فرمانے والا ہے۔“ اللہ تعالیٰ نے میرے پاس وحی بھیجی ہے اور وہ خوب جانتا ہے کہ میں اس کا رسول ہوں۔