3

یقومنا اجیبوا داعی اللہ ۔۔۔۔۔۔۔ عذاب الیم (46 : 31) “ اے ہماری قوم کے لوگو ، اللہ کی طرف بلانے والے کی دعوت قبول کرلو اور اس پر ایمان لے آؤ، اللہ تمہارے گناہوں سے درگزر فرمائے گا اور تمہیں عذاب الیم سے بچائے گا ” ۔ انہوں نے یہ سمجھ لیا کہ یہ کتاب جو نازل کی گئی ہے ، اس کا مقصد یہ ہے کہ یہ جن و انس دونوں کے لئے دعوت ہے اور اسے پوری زمین کے لوگوں تک پہنچنا چاہئے۔ اور اس کتاب کو سنتے ہی انہوں نے اس بات کو پالیا کہ حضرت محمد ﷺ داعی الی اللہ ہیں۔ اس لیے انہوں نے یہ بھی معلوم کرلیا کہ ایمان اور عمل صالح کے نتیجے میں بخشش نصیب ہوتی ہے اور اللہ کے عذاب سے بچا جاسکتا ہے۔ چناچہ انہوں نے جو کچھ سمجھا اس کی تعلیم دے دی۔

ابن اسحاق کی روایت یہ ہے کہ اس پر جنوں کی بات ختم ہوگئی ہے لیکن سیاق کلام پر غور کرنے سے معلوم ہوتا ہے کہ اگلی دو آیات بھی جنوں کے کلام کا حصہ ہیں۔ خصوصاً یہ آیت :